ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
فوری ضرورت ہوتی ہے تو میں نے مختلف علماء سے مل کر اور ضرورت ظاہر کر کے ان کی رضا مندی لے لی مولوی محمد عادل صاحب کو جو سب سے زیادہ بوڑھے بھی تھے اور بظاہر ان سے دوسروں کے تابع ہونے کی کم امید تھی امیر ہلال مقرر کرا دیا اور اس کا اعلان کر دیا کہ ہلال کے متعلق جس کو کچھ پوچھنا ہو وہ انہیں سے جاکر پوچھے ۔ اگر علماء کو بھی کچھ اختلاف ہو تو وہ بھی براہ راست انہیں کے پاس جاکر ان سے گفتگو کر کے اخیر بات طے کرلیں غرض ہلال کے متعلق انہیں کا قول قول فیصل قراا دیا جائے تاکہ عوام میں تو تشویش نہ ہو جس کے بہت برے نتائج مشاہدہ میں آچکے تھے تو وہ وقت ایسا تھا کہ باوجود اختلاف مسلک کے سب علماء کو اس بات پر متفق کیا جاسکا آج ایسے اختلافات کے ہوتے ہوئے بھلا سب کا متفق کرلینا کہاں ممکن ہے ۔ ( ملفوظ 59 ) زمانہ تحریکات میں حضرت کا اعتماد علی اللہ تحریکات کے زمانہ میں لوگ میرے بہت درپے تھے لیکن اللہ تعالٰی کے بھروسہ میں بدستور آماد گی کے ساتھ اکیلا مشی کے لئے جنگل جاتارہا ۔ ایک روز ایک بوڑھا راجپوت مجھے جنگل میں ملا اس نے بہت ہمدردی سے کہا کہ میاں اکیلے کہاں پھرا کرتے ہو کچھ خبر بھی ہے کہ دنیا میں خصوص تمہارے لئے کیا ہو رہا ہے میں نے کہا کہ چوہدری جی مجھے وہ سب معلوم ہے جو تمہیں معلوم ہے لیکن اتنا فرق ہے کہ تم کو تو ایک ہی بات معلوم ہے اور مجھے وہ بھی معلوم ہے کو تمہیں معلوم ہے اور دوسری بھی معلوم ہے جو تمہیں نہیں معلوم ۔ اور وہ یہ بات ہے کہ بدون خدا کے حکم کے کوئی کچھ نہیں کرسکتا ۔ یہ سن کر وہ ہندو ہو کے کہتا ہے کہ اجی تمہیں اس پر اطمینان ہے تو پھر تمہیں کوئی جو کہم یعنی خطرہ نہیں ۔ جہاں چاہو پھرو ۔