ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
بیان پر اس کو پھانسی نہ ہونا چاہئے تھی اس کا جواب کسی سے کچھ نہیں ہوسکتا ۔ پھر میں نے کہا کہ اس کے جواب میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ جب اس کو یہ یقین ہے کہ اگر میں نے ایسا بیان دیدیا تو مجھ کو پھانسی نہ دی جائے گی اور میں بچ جاؤں گا تو پھر وہ وقت اس کا آخری وقت کہاں سے ہوگا اس وجہ سے اس کے بیان کو کافی نہیں سمجھا گیا اس حکایت سے انگریزی اور عربی والوں کے دماغ کا فرق معلوم ہوتا ہے ۔ ( ملفوظ 228 ) صرف الفاظ کافی نہیں ایک صاحب حوادث مثلا بیماری وغیرہ سے پریشان تھے ایک دوسرے صاحب نے ان کے متعلق فرمایا کہ پریشان کیوں ہو ۔ بس یہ مذاق رکھئے جیسا کہ غالب نے کہا ہے ہورہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا ۔ حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ الفاظ بول دینا تو بہت آسان ہے مگر وقت پر اس سے کام نہیں چلتا بلکہ ضرورت اس کی ہے کہ دل میں اتر جائے دل رچ جائے اور یہ بس کی بات نہیں ( پھر آگے اس کے میسر ہونے کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ ) یہ اللہ ہی کے اختیار میں ہے اللہ ہی سے مانگنا چاہئے اور پھر اگر دل میں رچ جائے تو اس پر بھی ناز کرے کیونکہ اگر وہ چاہئیں تو سب سلب کرلیں ۔ ( ملفوظ 229 ) اپنے شیخ کے سامنے معصیت کا اظہار کس صورت میں جائز نہیں فرمایا بعض حضرات نے کہا ہے کہ اپنے معاصی کا اظہار اپنے مربی پر بھی جائز نہیں اور بعض نے کہا ہے کہ جیسے مستوربدن کا طبیب کو بضرورت علاج دکھلانا جائز ہے اسی طرح اپنے مربی پر اپنے معاصی کا اظہار بھی جائز ہے مگر میرے نزدیک اس میں تفصیل ہے وہ یہ کہ اگر اس معصیت کا علاج صرف اس معصیت کے داعیہ اور جذبہ کے اظہار سے نہ ہو سکے بلکہ اس کا علاج اس پر