ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اور ہمیشہ ترقی کرتی رہتی ہے بخلاف محبت طبعیہ کے اس کا دوام بھی غیر اختیاری ہے ۔ (ملفوظ 175) غلبہ حال کا مفہوم فرمایا فن تصوف کی اصطلاح میں جس حالت کو غلبہ حال سے تعبیر کیا جاتا ہے اس کے لئے یہ ضروری نہیں کہ آدمی بیہوش ہو جاوے بس اتنا کافی ہے کہ غلبہ حال کے وقت دوسری جانب علم یا قدرت نہ رہے ۔ (ملفوظ 176) مدرسین کا منصب تو صرف ناقل کا ہے فرمایا کہ ایک بار کانپور میں جب میں عربی مدرسہ جامع العلوم میں مدرس اول تھا تو میں نے مولوی یونس کو جو ایک مبتدی طالب علم اورمیرے ہم وطن تھے مولوی انعام اللہ صاحب کے (جو اسی مدرسہ کے ایک طالب علم تھے ) سپرد کر دیا کہ تم ان کو فصول اکبری پڑھا دیا کرو ۔ ایک بار میں نے ان کا امتحان لیا تو انہوں نے فن کے متعلق بہت ادھر ادھر کی تحقیقات بیان کیں جب امتحان لے چکے تو میں نے مولوی انعام اللہ کو بلایا اور پوچھا کہ تم لو میں نے فصول اکبری پڑھا نے کے لئے کہا تھا یا شرح فصول اکبری کہنے لگے کیا انہوں نے کوئی بات غلط بیان کی میں نے کہا کہ پہلے میرے سوال کا جواب دو کہنے لگے فصول اکبری میں نے کہا تم نے تو ان کو فصول اکبری شرح پڑھائی ہے کیونکہ جو مضامین ادھر ادھر کے بیان کئے ہیں وہ فصول اکبری میں کہاں ہیں وہ خاموش ہوئے پھر میں نے کہا کہ تم اس طالب علم کے سامنے نفس کتاب کا مطلب بیان کر دیا کرو اس سے ان کی استعداد پیدا ہوگی ۔ پھر فرمایا کہ کتاب میں مصنف سے کہیں کہیں غلطیاں بھی ہوئیں ہیں تو وہاں پر غلطیوں کی توجیہ اور تاویل نہیں کرنا چاہئے جیسا کہ عام مدرسین کی عادت ہے بلکہ ظاہر کردینا چاہئے کہ یہاں غلطی ہوئی ہے ورنہ ان غلطیوں کی تاویل اور توجیہ کرنے سے شاگرد میں بھی یہی مضر