ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
(ملفوظ 235) تربیت کا ایک انداز فرمایا اس طریق کا ایک یہ بھی ادب ہے کہ شیخ بعض مرتبہ قصدا مرید کی خواہش کے خلاف کرتا ہے یہ بھی مرید کی تربیت ہے اور اس میں مرید کی طلب کا امتحان ہوتا پھر حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالٰی نے ایک قصہ بیان فرمایا کہ ایک شیخ تھے بڑے صاحب تصرف ان سے ایک شخص آکر مرید ہوا اور درخواست کی کہ میرے اندر بھی تصرف کیجئے تاکہ خود بخود میری اصلاح ہو جائے اور مجھ کو کچھ نہ کرنا پڑے اور شیخ یہ چاہتے تھے کہ اول یہ خود محبت کرے اس لئے اس کی خواہش کی موافقت نہیں فرمائی جب شیخ نے اس کا کہنا نہ مانا تو اس کو شبہ ہوا کہ شاید تصرف کی شہرت ان کے متعلق غلط تھی یہ صاحب تصرف نہیں شیخ کو اس کو شبہ اطلاع ہوگئی تو شیخ نے اس کے شبہ کا اس طرح جواب دیا کہ ایک برتن میں رنگ بھر کر اور ایک پچکاری لیکر سر راہ ایک مسجد کے دروازہ میں بیٹھ گئے اور جو شخص ان کے سامنے گذرتا اس پر پچکاری بھر کر رنگ چھوڑ دیتے تو جس کافر پر بھی وہ رنگ پڑتا تھا وہی کلمہ پڑھنے لگتا تھا جب یہ سب کچھ کر لیا تو اپنے اس مرید سے فرمایا کہ دیکھا حق تعالٰی نے مجھ کو تصرف کی ایسی قوت عطا فرمائی ہے مگر باوجود اس کے تجھ کو جو کچھ ملے گا وہ چکی ہی پیس کر ملے گا ۔ (ملفوظ 236) اصلاحی خط میں صرف ایک مضمون ہونا چاہئے ایک صاحب نے اور اد اور اصلاح اخلاق دونوں کے متعلق ایک ہی خط میں سوالات کئے حضرت والا نے جواہد یا کہ ایک خط میں دو مضمون نہیں لکھنا چاہئے اور اس کے مصالح بھی بیان کئے ۔ (ملفوط 237) زیادہ اختصار بھی روکھا پن ہے خط کے مضمون میں اختصار کا ذکر تھا فرمایا زیادہ اختصار بھی روکھا پن ہے