ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
جاوے کہ کیا لے گا انہوں نے کہا کہ بہت اچھا اور وہ اس انگرکھے کو مجھ سے لے گئے جب واپس لائے تو میں نے کہا کہ اس کی اجرت کیا ہوئی کہنے لگے کہ میں نے اس رفوگر سے دریافت کیا تھا مگر وہ کچھ بتلاتا ہی نہیں مگر مجھ کو معلوم ہوگیا کہ انہوں نے خود اس کے دام دیدیئے ہیں تو دیکھئے بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ خدمت کرکے ظاہر بھی نہیں کرنا چاہتے کہ ہم نے خدمت کی تاکہ احسان نہ ہو چنانچہ میں نے ایک قصہ دیکھا ہے جو اس وقت یاد نہیں رہا کہ کہاں دیکھا ہے کہ جب ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے جو ملکتہ العرب مشہور تھیں شادی ہوئی تو حضرت صدیق اکبر نے حضور کی خدمت میں کچھ ہدیہ پیش کرنا چاہا مگر اندیشہ ہوا کہ شاید حضور گوارا نہ فرمائیں تو یہ تدبیر کی کہ عرض کیا کہ میرے دادا کے پاس حضور کے دادا نے کچھ امانت رکھ دی تھی میں وہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور اس طرح حضرت صدیق اکبر نے وہ ہدیہ پیش کیا پھر حضرت حکیم الامت دام ظلہم العالی نے فرمایا کہ ہدیہ کے اندر احسان کی نیت تو درکنار ثواب کی بھی بیت نہ ہونا چاہئے گو ہدیہ دینے میں ایک عمل کا ثواب بھی ہوتا ہے کیونکہ ہدیہ دینے میں دو عمل ہیں ایک تو اعطاء اس ہدیہ کا اور ایک اس اعطاء سے اس ہدیہ لینے والے کا دل خوش ہونا تو ہدیہ میں گو اعطاء کا ثواب نہ ہو مگر مہدی الیہ کے دل خوش ہونے کا ثواب تو مہدی کو ضرور ملے گا (ملفوظ 206) عوارض باطنی کی تدابیر فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں ایک صاحب سے بیعت ہوگیا تھا اور اب تک میں ان کی تعلیم پر عمل کرتا رہا مگر اب مجھ کو جنون ہوگیا ہے لہذا مجھکو کیا کرنا چاہئے اور میرے لئے کوئی تعویذ مرحمت فرمایا جاوے ۔ پھر حاضرین سے ارشاد فرمایا اب تو لوگوں نے ہر بات کے لئے بس تعویذ تجویز کرلیا ہے اور تعویزوں کے پیچھے بیماری کو بڑھا لیتے ہیں اور جو حالت