ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
سے جو سب بعد کا خط ہو وہ بھی ساتھ منگاتا ہوں سو اس کے اندر دو مصلحتیں ہیں ایک تو یہ کہ شاید کسی گذشتہ حالت کے معلوم کرنے کی ضرورت ہو دوسری مصلحت یہ کہ مجھ کو معلوم ہوجائے کہ اس شخص سے میرا تعلق کیسا ہے اور یہ شخص اصلاح کے کس درجہ تک پہنچا ہوا ہے (ملفوظ 233) محبت حق تعالٰی شانہ کی علت تامہ اعمال صالحہ ہیں فرمایا محض ذکر و شغل اسے اصلی محبت پیدا نہیں ہوئی بلکہ اس کی علت تامہ اعمال صالحہ ہیں بشرطیکہ وہ اعمال خلوص کے ساتھ کئے جاویں باقی نرے ذکر وشغل سے صرف ایک خیالی عارضی شورش پیدا ہوتی ہے جو تھوڑے دنوں بعد رفع ہو جاتی ہے چنانچہ ایسی ہی کیفیت کے زوال کا احساس کر کے ایک مولوی صاحب نے مولانا شاہ فضل الرحمن صاحب سے ذکر میں پہلی سی لذت محسوس نہ ہونے کی شکایت کی تو مولانا نے فرمایا کہ مولوی صاحب تم نے سنا نہیں کہ پرانی جو رو امان ہوجاتی ہے ہم نے خود دیکھا ہے کہ زوال و شاغل ہیں مگر باوجود اس کے ان کی حالت تباہ ہے کیونکہ اس سے اصلاح کامل اور رسوخ کیفیت پیدا نہ ہوا تھا ۔ اور نرے ذکر وشغل سے اصلاح ہو بھی کیسے سکتی ہے اس لئے کہ ہر رذیلہ کا علاج جدا گانہ ہے اگر ایک رذیلہ بھی باقی رہے گا تو راستہ اس وقت تک بند ہے بلکہ ذکر سے بعض مرتبہ فاسد الاستعداد کا مرض بڑھ جاتا ہے کیونکہ پہلے تو وہ اپنے آپ کو جاہل سمجھتا تھا پھر علم پڑھ کر اپنے کو عالم سمجھنے لگا مگر نے خیراب تک اپنے کو طریقیت سے نا واقف سمجھتا تھا مگر جب ذکر و شغل کیا تو اپنے آپ کو بزرگ بھی سمجھنے لگا تو اس طرح ذکر سے بعض مرتبہ عجب پیدا ہو جاتا ہے جس کا علاج ذکر وشغل کے علاوہ دوسرے مجاہدہ سے کیا جاتا ہے چنانچہ حضرت شبلی کا ایک قصہ ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت شبلی کے ایک خادم کو عجب پیدا ہو