ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
فرمایا کہ اس تقوے کی بدولت حق تعالٰی نے ایک برکت یہ بھی مولانا کو عطا فرمائی تھی کہ اگر بلا قصد بھی کوئی مشتبہ کھانا مولانا کھالیتے تو معدہ اس کو قبول نہ کرتا بلکہ خود بخود قے ہوجاتی تھی ۔ ایک صاحب نے خود اپنا مشاہدہ بیان کیا کہ جہنجانہ میں ایک شخص نے مولانا کی دعوت کی وہ صاحب اسکول میں ملازم تھے مولانا نے احتیاطا ان سے فرما دیا کہ بھائی دعوت سے کسی تکلیف کا تو اندیشہ نہیں عرض کیا کہ نہیں حضرت میں نے سب امور کا لحاظ رکھا ہے جب مولانا کھانا کھا چکے تو باہر دہلیز تک پہنچے تھے کہ متلی ہوئی اور فورا قے کردی بعد تحقیق معلوم ہوا کہ اور تو سب چیزیں مول کی تھیں مگر گائے جس کا دودھ استعمال کیا گیا تھا اس کے لئے جو گھاس لائی گئی تھی وہ کسی شخص کے کھیت کی مینڈ پر کی تھی جس میں دو چار پتی اس کھیت کی آگئی تھی حق تعالٰی نے مولانا نے معدہ کو ایسی پہچان عطا فرمائی تھی کہ بس حلال خالص کے سوا دوسری چیز کو قبول نہیں کرتا تھا ۔ انہی مولانا مظفر حسین صاحب کا اس وقت مجھ کو ایک مقولہ یاد آیا جو ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ حاجی صاحب آج کل کے بزرگوں میں سے نہیں بلکہ بزرگان سلف جیسے جیندو شبلی ان میں سے ہیں حالانکہ اس زمانہ میں مولانا ظفر حسین صاحب معمر تھے اور ہمارے حضرت حاجی صاحب کا شباب تھا مگر ہمارے حضرت حاجی صاحب کی ایسی شان تھی کہ شروع سے ہی اکابر آپ کے فضل وکمال کے قائل تھے ۔ (ملفوظ 224) قرآن پاک میں تین اصل مسائل کا بیان فرمایا شاہ اسحاق صاحب بڑے مھقق تھے ۔ مگر جوابات آپ کے مختصر ہوتے تھے کہ اگر ان کی شرح نہ کی جائے تو سمجھنا دشوار تھا ۔ چنانچہ ایک بار سبق میں وہ حدیث آئی جس کے اندر سورہ قل ھواللہ کو ثلث قرآن کی برابر فرمایا گیا ہے تو ایک طالب علم نے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص صرف قل ھواللہ کو تین