ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
گئے ۔ جب پی گئے تب ہوش آیا کہ یہ کیسے خود ہی گھڑ لیا کہ حضور کو جو تشریف لانے میں دیر ہوئی ہے وہ اسی وجہ سے ہوئی ہے کہ کسی نے دعوت کردی ہے اب کم بختی آوے گی حضور بھوکے ہوں گے اور دودھ نہ ملے گا تو حضور بد دعا کریں گے ۔ اس قدر بے چین ہوئے کہ نیند بھی نہ آئی اتنے میں حضور تشریف لے آئے اور اسی طرح سلام کیا جس طرح معمول تھا کچھ نفلیں پڑھ کر حضور کھانے کی طرف بڑھے برتن دیکھے تو ان کو خالی پایا ۔ ادھر مقداد سہم گئے کہ اب آئی آفت مگر حضور نے کچھ نہیں فرمایا بلکہ اللہ تعالٰی سے یہ دعا کی اللھم اطعم من اطعمنی واسق من سقانی اے اللہ جو اس وقت مجھے کچھ کھانے کو دے اس کو آپ کھانے کو دیجئے اور جو مجھے اس وقت کچھ پینے کو دے اس کو آپ پینے کو دیجئے ۔ بس یہ دعا مانگ کر آپ نے پھر نفلوں کی نیت باندھ لی مقداد یہ سن کر توکل پر اٹھے اور بکریوں پر ہاتھ ڈالا تو وہ سب دودھ سے بھری ہوئی تھیں ۔ حالانکہ ان کا سب دودھ تھوڑی ہی دیر پہلے کر پی لیا جا چکا تھا ۔ حضرت مقداد یہ دیکھ کر خوش ہوگئے اور مکرر دودھ نکال کر حضور کی خدمت میں پیش کیا حضور نے قبول فرما لیا اور کچھ کہا نہیں بلکہ آپ نے اس وقت بھی اپنے مہمانوں کی یہ رعایت کی کہ مقداد سے بھی فرمایا کہ تم بھی پیو ۔ کیونکہ دودھ اتنا تھا کہ خود نوش فرمانے کے بعد بچ رہا اس سے ان پر ایک ایسی انشراح کیفیت پیدا ہوگئی کہ بے اختیار ہنسنے لگے اور ہنستے ہنستے بیتاب ہوگئے حضور نے پوچھا کا ہے سے ہنستے ہو تب انہوں نے سارا واقعہ بیان کیا ۔ غرض حضور اتنی رعایت اپنے خادموں کی کرتے تھے ۔ اب تو جس کو لوگ بڑا سمجھیں وہ اپنا ہی مرغا جتانا اور اپنا ہی الو سیدھا کرنا چاہتا ہے کہ ہمارے ساتھ برتاؤ بڑوں کا سا کیوں نہیں کیا گیا ۔ میرے پاس کچھ لوگ آئے تھے ان کے بے ڈھنگے پن پر ان سے باز پرس کی گئی تو یہاں سے جاکر مجھے برا بھلا لکھا کہ ہمارے ساتھ ایک بڑے عالم بھی تھے آپ نے ان کی بڑی تو ہین کی ۔ میں کہتا ہوں کہ کیا ان عالم کے ذمہ کوئی