ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
آپ کی محبوبیت کیوں نہ ہوتی اللہ تعالٰی نے تو منکرین کو دکھا دیا کہ جانوروں کی نظر میں بھی آپ محبوب تھے چنانچہ حجتہ الوداع کا واقعہ ہے کہ اکیلے حضور نے اپنی طرف سے سو اونٹ سو سو روپیہ کے بھی ہوں تو دس ہزار کے ہوتے ہیں اور اگر نصف رکھا جائے تو پانچ ہزار کے ہوئے ۔ اللہ تعالٰی نے امراء کو دکھلا دیا کہ تم کیا امارات کا دعوٰی کرتے ہو ۔ فقراء الی اللہ اغیناء سے بھی بڑھ کر ہوتے ہیں اور واقعی اتنی قربانیاں تو کسی بڑے سے بڑے بادشاہ نے بھی کبھی نہیں کی ہونگی ان سو اونٹوں میں سے تریسٹھ اونٹ تو حضور نے خود اپنے دست مبارک سے ذبح فرمائے بقیہ کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سپرد فرما دیا ۔ اس کے متعلق یہ نکتہ میرے ذہن میں آیا ہے کہ تریسٹھ اونٹ جو خود دست مبارک سے ذبح فرمائے اس میں حضور نے لطیف اشارہ اپنے سن مبارک کی طرف بھی فرما دیا کیونکہ اس وقت حضور کا سن شریف 63 سال کا تھا اور چونکہ وہ حج حضور کا حج وداعی تھا ۔ اس لئے اس عدد کے اختیار کرنے میں حضور نے گویا اس طرف بھی ایک لطیف اشارہ فرما دیا کہ میری عمر 63 سال کی ہوگی ۔ خٰیر یہ تو ایک لطیفہ ہے علم نہیں ہے ۔ مجھے یہ بیان کرنا ہے کہ حضور کی محبوبیت اس درجہ تھی کہ آدمی تو آدمی جانور بھی اس سے متاثر تھے ۔ چنانچہ بخاری میں ہے کہ جب آپ نے حجتہ الوداع میں اپنے دست سے مذکورہ بالا اونٹوں کو ذبح کرنا شروع فرمایا تو ہر اونٹ حضور کی جانب اس شوق میں پڑھتا تھا کہ پہلے میں حضور کی ست مبارک سے ذبح کیا جاؤں ۔ بخاری کے الفاظ یہ ہیں کلھن یزدلفن الیہ اونٹ کو کھڑے ہوئے ذبح کیا جاتا ہے اور اس کا بڑ اہتمام کرنا پڑتا ہے کہ بھاگ نہ جائے چنانچہ اسی لئے پاؤں بھی باندھے دئے جاتے ہیں لیکن پھر بھی وہ بندھے ہوئے پیروں سے کھسک کھسک کر حضور کی جانب ذبح ہونیکے شوق میں پڑھتے تھے اور اس منظر سے ان پر ذرا وحشت طاری نہ ہوتی تھی کہ آنکھوں کے سامنے ان کے ساتھی ذبح کئے جارہے ہیں اور گلوں سے خون کے فوارے نکل رہے ہیں مجھے تو اس واقعہ پر یہ شعر یاد آیا کرتا ہے