ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
کمال شخص ہے اگلے دن اس کو بہت ڈھونڈا مگر وہ پھر نظر ہی نہ آیا ۔ تو جناب یہ تو وہاں کے بدوؤں کی حالت ہے اور ہمارے حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ ان کے استاد حضرت مولانا قلندر صاحب جو جلال آباد میں رہتے تھے وہ صاحب حضوری تھے ۔ عوام محاور میں ایسے بزرگ کو صاحب حضوری کہتے ہیں جس کو روز حضور سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت ہوتی ہو گو اللہ کے بندے بعضے ایسے بھی ہوئے ہیں کہ جن کو حضور کی زیارت بیداری میں بھی ہوتی رہی ہے لیکن خواب میں زیارت کرنیوالے زیادہ ہوئے ہیں ۔ غرض حضرت مولانا قلندر صاحب کو بھی روز خواب میں زیارت ہوا کرتی تھی ۔ جب مدینہ شریف جارہے تھے تو کسی غلطی پر اپنے جمال کو جو ایک نوجوان شخص تھا تھپڑ مار دیا ۔ وہ سید تھا بس ایسی روز سے زیارت بند ہوگئی ۔ انہیں اس کا بڑا غم ہوا اور ہائے اس غم کو تو وہ جانے جس کو کچھ ملا ہو اور پھر وہ اس سے لے لیا جائے ۔ جس کو کچھ ملا ہی نہ ہو وہ کیا جانے ۔ بردل سالک ہزاراں غم بود گرز باغ دل خلائے کم بود اسی غم میں جب مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں کے مشائخ سے رجوع کیا کہ کیا تدبیر کی جائے سب نے کہا کہ ہمارے قابو سے باہر ہے البتہ ایک عورت مجذوبہ ہے وہ کبھی کبھی روضہ اقدس کی زیارت کے لئے آتی ہے اور برابر ادھر ٹکٹکی لگائے دیکھتی رہتی ہے یہی اس کی پہچان ہے ۔ اگر کبھی وہ آئے تو اس سے کہو وہ اگر توجہ کرے گی تو انشاءاللہ پھر زیارت نصیب ہونے لگے گی ۔ وہ اس مجذوبہ کے منتظر ہے ۔ ایک دن وہ بی بی آئیں ان سے انہوں نے عرض کیا تو انہیں ایک جوش ہوا اور اسی جوش میں انہوں نے روضہ اقدس کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ شف یعنی دیکھ انہوں نے جو اس کی طرف نظر کی تو کیا دیکھتے ہیں کہ حضور تشریف فرما ہیں ۔ جاگتے میں حضور کی زیارت سے مشرف ہوئے اور اپنی آنکھوں سے حضور کو دیکھ لیا ۔ پھر اس کے بعد وہی کیفیت حضوری کی جو جاتی رہی تھی پھر حاصل ہوگئی اور جو خواب میں زیارت ہونا بند ہوگئی تھی وہ پھر