ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
حکیمانہ جواب فرمایا کہ میاں کبھی تم نے ایسی نماز پڑھنے کا ارادہ بھی کیا تھا جب نہیں کیا تو یہ سوال قبل از وقت ہے جب ایسی نماز پڑھنے کی کوشش کرو اور دشواری پیش آوے تب یہ سوال کرنا ۔ پہلے کرکے تو دیکھو پھر ممکن ہونے نا ممکن ہونے کو پوچھنا غرض لوگ اپنی اصلاح کا ارادہ ہی نہیں کرتے وربہ اصلاح کوئی ایسی چیز نہیں جو نہ ہو سکے قصد سے اللہ تعالٰٰی سب آسان فرما دیتے ہیں اور اصلاح معاشرت جس کا ذکر شروع ملفوظ میں ہے اس کے آسان ہونے کا ایک معین امر یہ ہے کہ یوں غور کرے کہ جیسا معاملہ میں اس شخص سے کر رہا ہوں اگر میرے ساتھ اور لوگ ایسا ہی معاملہ کریں تو مجھے تکلیف یو یا نہ ہو اور میں ایسی حالت میں کیا چاہوں گا بس اگر صحیح ذوق ہوگا تو اسی سے اندازہ ہو جاوے گا کہ یہ امر تکلیف دہ ہے یا نہیں اور یہ شخص ایسا معاملہ کرنے پر قادر ہے یا نہیں جس سے تکلیف نہ ہو ۔ اب لوگ تعظیم وتکریم کا تو اہتمام کرتے ہیں اور اس کو ادب سمجھتے ہیں راحت کا اہتمام نہیں کرتے بس بڑا ادب آج کل یہ ہے کہ اگر اپنا کوئی بڑا کھڑا ہو تو کھڑا ہوجائے اور جب اس سے رخصت ہوکر جانے لگے تو پچھلے پاؤں چلے تاکہ کہیں پشت نہ ہوجائے حالانکہ یہ کوئی ادب نہیں ہمارے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے صحابہ کھڑے نہ ہوتے تھے اس کی وجہ وہ حضرات خود فرماتے ہیں کہ ہم سمجھتے تھے کہ حضور کو ہمارا کھڑا ہونا ناگوار ہوگا حالانکہ نہ کھڑے ہونے سے ان کو ضرور گرانی ہوتی ہوگی ۔ مگر اپنی اس تکلیف کو گوارا کرتے تھے تاکہ حضور کو تکلیف نہ ہو ۔ بعض لوگ اس سے زیادہ یہ صورت اختیار کرتے ہیں کہ اپنے معظم کے بیٹھ جانے کے وقت بھی کھڑے ہوتے ہیں اس کی ممانعت میں بھی حضور نے فرمایا ہے لا تقوموا کما تقوم الا عاجم یعنی عجمیوں کی طرح کھڑے نہ ہوا کرو ۔ اس کے متعلق یہ قول تو تمام علماء کا ہے کہ اس میں کھڑے رہنے کی ممانعت ہے کیونکہ شاہان عجم کے درباری بیٹھ نہیں سکتے تھے بادشاہ کے سامنے برابر ہاتھ باندھے کھڑے رہتے تھے ۔ لہذا اسی سے حضور نے منع فرمایا ہے مگر بعض علماء کا یہ قول بھی ہے کہ کھڑے