ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ہونے کے تشدد ہوگیا ۔ کامل اور محقق شخص وہ ہے جو جامع ہو ادب اور علم کا دونوں کی رعایت رکھتا ہو ۔ ہمارے حضرات سبحان اللہ دونوں کے جامع ہیں ۔ حیرت کی بات ہے کہ وہ ابن تیمیہ کے بھی معتقد اور حسین ابن منصور کے بھی معتقد کوئی دکھلائے تو ایسے جامع حضرات جو ان دونوں کے معتقد ہوں ۔ جو حسین ابن منصور کو بھی قدس اللہ سرہ کہیں اور ابن تیمیہ کو بھی قدس سرہ کہیں حالانکہ ان میں اتنا اختلاف ہے کہ اگر دونوں کا آمنا سامنا ہوجائے تو شاید لڑائی ہوجائے ۔ تو دیکھئے یہ حضرات متحاربین کے معتقد ہیں ۔ مولوی اسماعیل کاندھلوی ابن حجر کا قول نقل کرتے تھے کہ کثرت اعتراض دلیل ہے قلت علم کی ۔ کیونکہ جس کا علم کافی ہو اس کی نظر ہر ایک کے قول اور فعل کے منشاء پر ہوتی ہے اور وہ منشاء اکثر صحیح ہوتا ہے یا ہوسکتا ہے بالخصوص اکابر کے اقوال وافعال کا ۔ چنانچہ مولانا محمد یعقوب صاحب سے میں نے ایک دفعہ ایک صوفی کی شکایت کی جس کی حکایت میں نے ایک کتاب میں دیکھی کہ اسکے پیر نے پوچھا کہ تم خدا تعالٰی کو جانتے ہو اس نے کہا میں کیا جانوں خدا کو میں تو تمیں جانتا ہوں ۔ میں نے جب یہ حکایت دیکھی تو مجھے بڑا غصہ آیا اور مولانا کے پاس جاکر کہا دیکھئے صوفی ایسے گمراہ ہونے لگے ہیں جو کہتے ہیں کہ خدا کو کیا جانوں ۔ میں یہ سمجھ کر حاضر ہوا تھا کہ مولانا کو بھی میری طر ح بہت غصہ آئے گا ۔ لیکن بجائے غصہ کرنے کے ہنسے اور ایک خاص لہجہ سے فرمایا اور تم خدا کو جانتے ہو کچھ ایسے لہجہ سے فرمایا اور شاید کچھ تصرف بھی ہو کہ میں حضرت کے جواب کو سمجھ گیا اور عرض کیا کہ واقعی حضرت خدا کی کنہہ تو میں بھی نہیں جانتا ۔ فرمایا پھر اس کے قول کو بھی اسی پر کیوں نہ محمول کیا جائے ۔ یہی تو اس نے کہا کہ میں کیا جانوں خدا کو ۔ یہ لہجہ تو تم نے بنالیا غصہ میں آکر جس سے سننے والا کچھ کا کچھ مطلب سمجھ جائے ۔ تمہیں کیا معلوم کہ اس نے بھی اسی لہجہ سے کہا تھا ۔ یہ کیوں نہ سمجھا جائے کہ اس نے بھی اسی لہجہ سے کہا ہوگا جس لہجہ سے تم نے یہی بات کہی فلاں شاہ صاحب پر ہمارے یہاں تو کفر کے فتوئے لگائے جاتے تھے اور