ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
خلیفہ تھے خوب بات کہی ۔ فرمایا کہ یہ جو بزرگوں میں اختلاف مشرب ہے یہ فطری اختلاف مزاج کی بناء پر ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالٰی نے مختلف مزاج کے لوگ پیدا فرمائے ہیں ۔ انہی میں سے بعض لوگ بزرگ بھی ہوگئے تو چونکہ جبلت بدلتی نہیں اس لئے بعد اصلاح اخلاق اور حصول بزرگی کے بھی مزاج کا فطری رنگ کچھ نہ کچھ ضرور رہتا ہے ۔ بس اسی طرح ابن تیمیہ میں فطری طور پر سختی معلوم ہوتی ہے اس پر ایک صاحب نے عرض کیا کہ انہوں نے ایک جگہ یہاں تک لکھ دیا ہے کہ یہ جو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے یزید کے خلاف جنگ کی تھی وہ سلطنت کے واسطے لڑکے تھے مگر وہ سلطنت بھی تو دین ہی کے واسطے تھی جیسا کہ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے ۔ الذین ان مکنا ھم فی الارض اقامو الصلٰوۃ الخ اس لئے یوں نہ کہا جاوے کہ وہ دنیا کے لئے لڑے ۔ غرض ابن تیمیہ اور ابن قیم بھی بزرگ ہیں لیکن ان کے مزاج میں سختی ہے ۔ تعبیر میں سخت عنوان اختیار کرتے ہیں ۔ جیسے ایک تو یہ عنوان ہے کہ کھانا نوش جان فرما لیجئے اور ایک عنوان ہے کہ ٹھونس لیجئے نگل لیجئے ۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی شان ادب دیکھئے کہ کسی نے ان سے سوال کیا کہ اسود افضل ہیں یا علقمہ فرمایا کہ ہمارا منہ تو اس قابل بھی نہیں کہ ان حضرات کا نام بھی لے سکیں نہ کہ ان میں تفاضل کا فیصلہ کریں ۔ دیکھئے امام صاحب میں ادب کا کتنا غلبہ تھا ۔ یہ ان کی فطری بات تھی ۔ اسی طرح ایک صحابی کو دیکھئے جب ان سے کسی نے پوچھا کہ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم بڑے ہیں یا آپ ۔ مراد یہ تھی کہ عمر میں کون بڑے ہیں اس کے لئے اکبر کا لفظ استعمال کیا ان صحابی نے فرمایا کہ رسول اللہ اکبر وانا اسن ۔ یعنی بڑے تو حضور ہی ہیں لیکن سن میرا زیادہ ہے ۔ اب یہ رنگ ہر ایک کا تو نہیں ہے ۔ ابن تیمیہ بزرگ ہیں عالم ہیں متقی ہیں اللہ و رسول پر فدا ہیں دین پر جان نثار ہیں ۔ دین کی بڑی خدمت کی ہے مگر ان میں بوجہ فطرۃ تیز مزاج