ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
حضرت حاجی صاحب کے یہاں ان کا ذکر آیا تو فرمایا کہ صاحب باطن ہیں غلطی میں مبتلا ہوگئے ہیں اگر میرے پاس آجائیں تو میں انہیں غلطی سے نکال دوں میں نے کہا لے بھائی یہاں تو ایسے لوگ بھی جنہیں ہم اہل باطل سمجھتے تھے اہل باطن نکلے ۔ بات یہ ہے کہ اپنے عیوب پر جس کی نظر ہوگی اس کی دوسروں کے کمالات پر نظر ہوگی ۔ میں شیخ اکبر کا معتقد ہوں ان کی حمایت بھی میں نے بہت کی ہے لیکن جس کو کشش کہتے ہیں وہ نہیں ۔ پھر بھی جو میں نے حمایت کی تو اس واسطے کہ کوئی وجہ شرعی نہیں ان سے بد گمانی کی ۔ جیسے قورمہ بڑا عمدہ ہو جس میں گھی بھی بہت سا پڑا ہو اور مصالحے بھی کثرت سے ہوں مگر ایسے قورمہ کو میرا دل قبول نہیں کرتا ۔ اس کا یہ مطلب تھوڑا ہی ہے کہ میں اس کے اچھے ہونے کا معتقد نہیں اس کی مذمت تھوڑا ہی کرسکتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ وہ واقعی بہت قمیمتی اور اچھا کھانا ہے ۔ لیکن کیا کروں اس کو میرا دل نہیں لیتا ۔ تو بعضے بزرگوں کے ساتھ بھی میرا ایسا ہی عقیدہ ہے جیسا قورمہ کیساتھ اس کو لطیف کھانا سمجھتا بھی ہوں اور کہتا بھی ہوں لیکن اس کے کھانے کو جی نہیں چاہتا اسی سلسلہ میں حضرت شیخ اکبر کی پیشین گوئیوں اور مکاشفات کے متعلق استفسار کرنے پر فرمایا کہ پیشین گوئی کا صحیح ہونا دلیل بزرگی کی نہیں پیشین گوئیاں تو نجومی بھی کرتے ہیں اور جوگی بھی کرتے ہیں اور بہت سی صحیح بھی ہوتی ہیں لیکن اس میں کیا رکھا ہے ۔ اب حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی اہل کتاب نے بھی کی اور کاہنوں نے بھی کہ اور وہ صحیح تھی ۔ ان چیزوں میں کچھ نہیں رکھا ۔ اسی طرح مکاشفات میں کیا رکھا ہے ۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں کشف رابر کفش می زنیم ۔ جس سے خدا کا قرب بڑھے بس وہ چیز ہے ان چیزوں سے خدا کا قرب نہیں بڑھتا ۔ اگر کسی کو عمر بھی کشف نہ ہو اس کی مقبولیت میں کیا نقص واقع ہوا کچھ بھی نہیں ۔