ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
تحقیقات بالکل اپنے حضرات اکابر سے ملتی جلتی ہیں بالخصوص خود حضرت اقدس کی تحقیقات سے ۔ حضرت اقدس نے اس نمونہ کو دیکھ کر فرمایا کہ واقعی بڑے محقق ہیں ۔ ان کی تحقیقات کو دیکھ کر تو میری روح تازہ ہوگئی انہوں نے محدثین اور فقہاء اور صوفیہ تینوں کو اپنے اپنے درجہ پر رکھا ہے ۔ اور سب کی عظمت کو قائم رکھا ہے بالخصوص محدثین اور فقہاء کی صوفیہ سے زیادہ عظمت ثابت کی ہے میرا بھی بالکل یہی مزاق ہے میں محدثین کا اور فقہاء کا درجہ صوفیہ سے زیادہ سمجھتا ہوں محبت تو صوفیہ کی زیادہ ہے اور عظمت محدثین اور فقہاء کی زیادہ ہے ۔ ان سے باپ کا سا تعلق ہے اور صوفیہ سے بڑے بھائی کا سا عظمت تو باپ کی دل میں زیادہ ہوتی ہے لیکن محبت اتنی نہیں ہوتی جتنی بھائی سے اور بھائی کی عظمت اتنی نہیں ہوتی جتنی باپ کی لیکن محبت زیادہ ہوتی ہے ۔ بس یہ رنگ ہے میرے مزاق کا ۔ میرا جی شامل رہنے کو تو چاہتا ہے فقہاء اور محدثین ہی میں کہ ان کے ساتھ حشرو ہو مگر کشش ہوتی ہے صوفیہ کی طرف ۔ استفسار کیا گیا کہ علماء محققین صوفی بھی تھے اور بڑے کامل صوفی تھے کیونکہ صوفی اخلاق ہی کی وجہ سے تو صوفی ہوتا ہے ۔ فرمایا ان حضرات کے اخلاق اللہ اکبر بہت ہی اعلٰی درجہ کے تھے اس لئے صوفی بھی اعلٰی درجہ کے تھے مگر وہ حضرات صوفی اس لئے مشہور نہیں ہوئے کہ ان کو مشغولی علم میں زیادہ تھی ۔ وہ دوسروں کی اصلاح باطن بھی کرتے تھے لیکن ایک فرق یہ تھا کہ اس وقت عوام کو اتنی ضروت بھی اصلاح کی نہیں تھی کیونکہ ان کے اخلاق اتنے گندے نہ تھے جتنے آج کل کے لوگوں کے ہیں اس لئے ان کے حضرات کو ان کی اصلاح بھی کم کرنا پڑتی تھی اس وجہ سے بھی ان کی شہرت بحیثیت صوفی اور مصلح کے نہیں ہوئی استفسار پر فرمایا کہ ابن تیمیہ بھی بہت بڑے صوفی ہیں مگر خشک صوفی ہیں ۔ مزاج میں تشدد ہے ۔ اہل کمال کا رنگ مختلف ہے کسی کا مزاج نرم ہے کسی کا مزاج شدید ہے ۔ مگر یہ فطری اختلاف ہے ۔ اس اختلاف کے متعلق مولانا محمد علی صاحب مونگیری رحمتہ اللہ علیہ نے جو حضرت مولانا فضل الرحٰمن صاحب گنج مراد آبادی رحمتہ اللہ علیہ کے