ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
رہا نہ گیا پوچھا کہ حضرت اس کا سبب کیا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ وہ تیل فضول جارہا تھا اس لئے وہ گوارا نہ ہوا اور مال کام میں خرچ کیا جارہا ہے اس لئے یہ گوارا ہوگیا خیر ممکن ہے یہ واقعہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا نہ ہونا لیکن اس سے قاعدہ تو معلوم ہوا کہ چھوٹی چیز کو بھی بے کار ضائع کرنا مناسب نہیں میں ایسی چھوٹی چھوٹی اور بے کار چیزوں کو بھی اپنے پاس محفوظ رکھتا ہوں جیسے کاغذ کی چٹیں پار سلوں کے اوپر لپٹی ہوئی ستلی ڈوری مہروں کی لاکھ وغیرہ پھر کسی وقت خود ضرورت ہوئی خود استعمال کرلیں کسی اور کو ضرورت ہوئی اس کو دیدیں آخر اس میں برائی کیا ہوئی کہ ضرورت کے وقت سہولت سے یہ سب چیزیں پاس ہی رکھی ہوئی مل جاتی ہیں ۔ عین وقت پر ان کی فراہمی کا اہتمام نہیں کرنا پڑتا ۔ یہ ٹکٹوں میں گوند لگی ہوئی چیپیاں لگی ہوتی ہیں ان کو بھی میں ایک لفافہ میں محفوظ رکھتا ہوں جو میری زنبیل میں ہر وقت موجود رہتا ہے وہ بھی میرے بہت کام آتی ہیں کیونکہ بہت سے خطوط میرے پاس ایسے آتے ہیں جن میں جواب کے لئے لفافے نہیں ہوتے بلکہ صرف ٹکٹ ہوتے ہیں ایسے خطوط کو جواب لکھنے کے بعد بعض دفعہ تو میں سے دیتا ہوں اور بعض دفعہ ان کو یہی چیپیاں لگا لگا کر بند کر دیتا ہوں اور گوند کی ضرورت نہیں ہوتی ادھر تو ایسی چھووٹی چھوٹی چیزوں کو بھی بے کار ضائع کرنا مجھے گوارا نہیں اور ادھر اللہ کا شکر ہے کہ جہاں کرنا مفید ہوتا ہے وہاں اللہ نے توفیق دی تو ہزار ہزار روپے یک مشت دیدیئے اور تقاضا کر کرکے دیئے کہ میرے ملک سے جلد خارج ہو جائیں ۔ اب عموما بڑی چیزوں کا تو اہتماما ہوتا ہے لیکن چھوٹی چیزوں کا نہیں ہوتا حالانکہ کثیرالو قوع وہی ہوتی ہیں ۔ بڑی بڑی چیزوں کی تو کبھی کبھار ہی ضرورت پڑتی ہے لیکن چھوٹی چھوٹی چیزوں کی ہر وقت ضرورت ہوتی ہے اھ ۔ پھر فرمایا اب اس کا نام خست اور دناء ت رکھا ہے اور دیکھئے تماشا ہے کہ انگریزوں کے بھی ایسے واقعات ہیں ان کی مدح کی جاتی ہے کہ دیکھئے کسی چیز کو ضائع نہیں ہونے دیتے وہ اگر ایسا کریں تو عالی دماغی ہے اور بیدار مغزی ہے ۔ کیسی ہٹ دھرمی کی بات ہے اھ ۔