ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
جآء ھم امر من الامن او الخوف اذا عوابھ ولو ارادوہ الی الرسول والی اولی الامر منھم لعلمھ الذین یستنبطونھ منھم ۔ شان نزول اس آیت کا بالا تفاق یہ ہے کہ حضور کے زمانہ میں جب کوئی جہاد وغیرہ ہوتا تھا تو مواقع قتال سے جو خبریں آتی تھیں بعض لوگ بلا تحقیق ان کو مشہور کردیتے تھے اس پر یہ آیت نازل ہوئی اس آیتمیں ارشاد ہے کہ جب ان لوگوں کو کسی امر کی خبر پہنچتی ہے خواہ وہ امن کی ہو یا خوف کی تو اس کو مشہور کردیتے ہیں اور اگر یہ لوگ اس کو رسول کے اور جو ان میں ایسے امور کو سمجھتے ہیں ان کے حوالہ پر رکھتے تو ان میں جو اہل استنباط ہیں اس کو وہ حضرات پہچان لیتے کہ کون قابل اشاعت ہے کون نہیں دیکھئے یہاں یستنبطونھ منھم فرمایا ہے ۔ اور یہ من تبعیضیہ ہے جس کے معنے یہ ہوئے کہ بعض لوگ ایسے ہیں جو اہل استنباط ہیں سب نہیں حالانکہ یہ جنگ کی خبریں کوئی از قسم احکام شرریہ نہ تھیں بلکہ واقعات حسیہ تھے جو احکام کے مقابلہ میں عسیر الفہم نہیں تو جب معمولی واقعات حسیہ کے متعلق قوت استنباط کا اثبات صرف بعض لوگوں کے لئے کیا گیا ہے تو موٹی بات ہے کہ قرآن وحدیث سے احکام کا استنباط تو بدر جہا مشکل ہوگا اس کا اہل ہر شخص کیسے ہوسکتا ہے اسی طرح حضور کے زمانہ کا ایک دوسرا واقعہ ہے وہ یہ کہ جب اول بار آیت لا یستوی القاعدون من المومنین غیر اولی الضرر ولمجاھدون الا یھ نازل ہوئی جس میں مجاہدین کی قاعدین پر تفضیل کا بیان ہے تو اس وقت اس میں غیر اولی لضرر نہ تھا ۔ اس لئے صحابہ تک نہ سمجھ سکے کہ یہ حکم مخصوص ہے قاعدین غیر اولی الضرر کہ ساتھ حالانکہ حقیقت لغویہ ونصوص اعتبار عذر کی بناء پر قاعدین سے مراد یہاں وہی لوگ ہوسکتے تھے جو بال کسی عذر کے جہاد میں شریک نہ ہوسکے ہوں ۔ ورنہ معذورین تو فی الحقیقت مقعدین قاعدین نہیں مگر باوجود اس کے صحابہ اس کو نہ سمجھ نہ سکے اس لئے اس کے متعلق سوال کیا جس پر غیر اولی الضرر بعد میں نازل ہوا اس سے صاف معلوم ہوا کہ محض زبان دانی فہم احکام کے لئے کافی نہیں یہ تو ایک فرع کے