ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
کے ترک سے ہوتی ہے اگرچہ وہ مشغولی کسی فضول ہی کام میں کیوں نہ ہو ۔ اب سبب کا معلوم کرنا اور متعین کرنا یہ مبصر ہی کا کام ہے پھر فرمایا کہ اب ان کی یہ حالت ہوگی کہ ان کو اس کی تمنا ہوتی ہوگی کہ کاش میں عالم نہ ہوتا کہ ایسے مباحثہ اور مناظرہ کے قابل نہ ہوتا ۔ ایک بار میرے اوپر ایک شدید حالت طاری ہوئی تھی تو میرے دل میں بھی یہ خیال ہوا تھا کہ کاش میں صاحب علم نہ ہوتا مگر حق تعالٰی نے میری دستگیری فرمائی فورا میرے یہ جواب ذہن میں آیا کہ یہ علم ہی برکت تھی جو اس شدید حالت سے نجات ہوئی ورنہ اگر بے علم کو یہ حالت پیش آتی تو اس سے نجات بھی نہیں ہوسکتی تھی ۔ یہ طریق بہت نازک ہے ۔ بس حق تعالٰی سے دعا کرتا رہے کہ وہ اپنی حفاظت میں رکھے ورنہ انسان کی کیا حقیقت ہے ۔ ایک دفعہ میں نے اپنی ایک حالت کو مولانا گنگوہی کی خدمت میں لکھا اور اس حالت کے اظہار کے لئے میں نے یہ شعر لکھا تھا کہ من شمع جان گذارم وتو صبح دلکشائی سوزم گرت نہ بینم میرم چو رخ نمائی نزدیک آنچنا نم دور آنچنا کہ گفتم نے تاب وصل دارم ونے طاقت جدائی اور مولانا گنگوہی نے جواب میں تحریر فرمایا تھا کہ جان صدیقان ازیں حسرت بریخت کاسمان برفرق ایشان خاک بیخت پھر حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالی نے وساوس کی حالت کے متعلق فرمایا کہ یہ ابھی اللہ تعالٰی کی نعمت ہے کہ یہ حالت مرنے سے قبل پیش آجائے اور اس کی حقیقت کی تحقیق ہوجائے رونہ اگر اخیر وقت میں یہ حالت کسی کو پیش آئے اور وہ اس کی حقیقت سے واقف نہ ہو اندیشہ ہوتا ہے کہ پھر بہت ہی زیادہ پریشانی بڑھ جائے ۔ چنانچہ ایک صاحب بریلی میں تھے جو رئیس اور عالم اور طبیب تھے ۔ وہ بیمار ہوئے اور ان کی یہ حالت وساوس کی پیش آئی تو وہ بہت