ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اس کے بعد ان صاحب نے لکھا ہے کہ یاحل المشکلات حلل مشکلاتی بطفیل النبی الامی صلعم میں نے جواب دیا ہے کہ السلام علیکم خط پڑھا دل دکھا صمیم قلب سے دعائے نجات کرتا ہوں باقی معالجہ اگر آپ محقق بنکر علاج کے خو استگار ہیں تو اس کا طریق مجھ کو معلوم نہیں اور اگر مقلد محض بن کر علاج چاہتے ہیں اس کی شرط یہ ہے کہ کسی شخص کا ایسا معتقد ہو کہ اس کی بات چاہے سمجھ میں آوے یا نہ آوے ہر حال میں اس کا اتباع کیا جاوے ۔ اس نا کارہ پر اگر اس درجہ اعتماد ہو تو پھر میں عرض کرتا ہوں کہ آپ یقینا مومن ہیں اور مومن بھی کامل ۔ یہ عوارض بھی مخل نشاط ضروری ہیں مگر نشاط نہ لازم ایمان حدیث حفت الجنۃ بالمکارہ اس نشاط کے غیر لازم ہونے پر صریح دلیل ہے اگر حدیث کی دلالت پرکوئی آپ کو شبہ ہوتو اس کے عدم لزوم کو میری تقلید سے مان لیاجاوے ۔ بہر حال جب ایمان میں کوئی نقص نہیں تو یہ وساوس ایک مستقل ابتلاء اور مصیبت ہوئی اور ادنی ادنی مصیبت پر اجر موجود ہے اس مصلحت عظمی پر اجر کیوں نہ ملے گا ۔ اعادہ نشاط سابق کی آواز اور تمنا بھی خلاف تفویض ہے تمام عمر صبر کے لئے آمادہ رہنا چاہئے وہ بند ہی کیا ہوا جو اپنے مالک کے کسی تصرف پر راضی ہو اور کسی پر ناخوش ۔ اگرچہ تمام عمر بھی اسی میں گذر جائے آخرت میں اس کے ثمرات و درجات کا مشاہدہ ہوگا ۔ اصل دار الرحۃ وہی ہے یہاں تو خود مصیبت ہی کے لئے آنا ہوا ہے بس یہ دستور العمل مضبوطی سے اختیار کرلیا جاوے اگر اس کے خلاف وساوس آویں کچھ پروانہ کی جائے ۔ طبیب کی شہادت پر مریض کو اعتماد کرنا چاہئے ۔ جب وہ صحت کا حکم کرے صحت کا اعتقاد رکھنا چاہئے اور نقاہت کے تکدر کو مرض کا تکدر نہ سمجھنا چاہئے یہ بالکل سچی اور بے تکلف تعلیم ہے ۔ باقی دعا بھی کرتا ہوں ۔ اس کے بعد حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالی نے ارشاد فرمایا کہ کبھی تو ایسی حالت فضول میں مشغول ہونے سے ہوتی ہے اور کبھی کسی مباح مشغولی