ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
جانے سے جس قدر صدمہ وملال سے اللہ جل شانہ اعلم ہیں مجھے اس وقت کسی قسم کی دینی دنیاوی نشاط نہیں ہے ۔ ہر وقت حزن وملال جانکاہ ہے ۔ خورد نوش کی طرف بھی طبیعت کا رجحان بمشکل ہوتا ہے حضرت خدا کے واسطے میری دستگیری کیجئے اگر مجھے آگ میں جلایا جاتا تو گوارا کرتا لیکن مصیبت وساوس خبیثہ بر داشت سے باہر ہے ۔ آنجناب خیال کر سکتے ہیں کہ ایک مسلمان کے لئے اس سے زائد اور کیا مصیبت ہوسکتی ہے ۔ ہمت کا یہ حال ہے کہ کئی دفعہ طبیعت پریشانی ہوئی کہ بندہ خدا یہ تیرے وساوس ہیں تو کیا تو خارج از اسلام نہیں ہے ۔ اگرچہ تیری لگتی ہے چل کسی کنویں میں ڈوب مر کم ازکم ادنی درجہ اسلام پر موت آجاویگی مگر طبیعت کو سنبھالا اور اللہ جل شانہ کی امید پر دل کو لگایا کہ وہ مقلب القلوب ہیں اپنی تائید سے وہی نورانیت ایمانی عطا فرماویں ۔ نیز اہل وعیال کی شرعی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے بایں حالت یہاں کی جامع مسجد میں امامت کررہا ہے خادم مدرسہ عربیہ فارغ التحصیل ہے قلب کی اچٹی کیفیت کے عود کے لئے بہت کچھ کوشش کرتا رہا مگر کچھ نہیں بنا ۔ اداسی اور مایوسی رہتی ہے اگرچہ بعض شبہات کا بطلان سمجھ میں آجانیکی وجہ سے وساوس بند ہو جاتے ہیں اور طبیعت کو ایک لحظی حوصلہ ہوتا ہے اور ایک چمک سی پہلی نورانیت کی معلوم ہوتی ہے مگر راسخ فی القلب اور مستقیم نہیں ہوتی اس وقت وساوس عقلیات بند ہو گئے تھے اور امید تھی ٹھیک ہو جاوے گی لیکن اب یہ وسوسہ ہوتا رہتا ہے کفار کے لئے اعمال بد کی سزا نار ابدی شان ارحم الراحمن کے خلاف ہے کیا سزا محدود رکھ کر باری تعالٰٰی مومنین وکافرین کے درمیان انصاف وعدل کیساتھ فیصلہ نہیں کرسکتے تھے غرضیکہ میری حالت بہت خراب ہے حضرت فرمادیں تو خادم بہر صورت خدمت والا میں حاضر ہو جاوے ورنہ جب ارشاد فرمادیں ۔ صبت علی مصائب لوانھا صبت علی الایام صرن لیالیا