ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
وغیرہ اسی سلسلہ میں گاڑی بان سے معلوم ہوگیا کہ یہ بھلی ایک رنڈی کی ہے اب مولانا کا دقیق تقویٰ دیکھئے کہ فورا نہ اترے تاکہ تقوٰی کا ظہار نہ ہو ۔ اور فرمایا کہ بھلی کو روک لینا مجھے پیشاب کی ضرورت ہے اس نے بھلی روک لی آپ نے اتر کر پیشاب کیا اور اس کے ساتھ استنجاء سکھاتے چلے مگر کہاں تک چلے آخر ڈھیلا پھینک دیا اس نے کہا بیٹھ جائے ۔ فرمایا بیٹھے بیٹھے ٹانگیں شل ہوگئی ہیں ذرا دور پیدل چلنا چاہتا ہوں تھوڑی دور چل کر اس نے پھر عرض کیا مگر مولانا نے پھر کوئی عذر کردیا اور نہیں بیٹھے اس کے تھوڑی دیر بعد گاڑی والے نے پھر کہا مولانا نے پھر ٹالدیا اب وہ سمجھ گیا اور کہا کہ مولانا میں سمجھ گیا چونکہ یہ رنڈی کی گاڑی ہے اس لئے آپ اس میں نہیں بیٹھنا چاہتے تو پھر گاڑی کو لیجانے سے کیا فائدہ مجھ کو حکم دییجئے میں لوٹ جاؤں فرمایا کہ ہاں واقعہ تو یہی ہے مگر تم کو کاندھلہ چلنا ہوگا کیونکہ ممکن ہے کہ کوئی اس کے پاس کرایہ کے لئے آٰیا ہو مگر اس نے میری وجہ سے انکار کردیا ہو تو اس کا خواہ مخواہ نقصان ہوگا چنانچہ کاندھلہ تک اسی طرح مولانا اس بھلی کو اپنے ساتھ لائے اور خود پیدل چلے اور اس گاڑی میں نہ بیٹھے مگر ہر منزل پر بیلوں کو گڑ اور گھی اور گھاس دانہ کا ویسا ہی انتظام کیا اور مکان پر آکر اس کو کرایہ دیکر واپس کیا اسی طرح ایک اور حکایت مولانا مظفر حسین صاحب کی بیان کی جس سے ان کا رخ فی التواضع معلوم ہوتا ہے کہ ایک بار مولانا چلے جارہے تھے راستہ میں مولانا کے بھتیجے ملے جو گھوڑے پر سوار تھے انہوں نے مولانا کو دیکھا تو گھوڑے پر سے اتر پڑے اور عرض کیا کہ حضرت آپ گھوڑے پر تشریف رکھیں میں پیدل چلوں گا مولانا نے عذر کیا مگر انہوں نے نہ مانا اور اصرار کیا تو مولانا گھوڑے پر سوار ہوگئے اور ایک ایڑ لگائی جب بھتیجے کی نظر سے غائب ہوگئے تو مولانا گھوڑے سے اترے اور جس راستہ کو وہ بھتیجے آرہے اس کے کنارہ ایک درخت سے گھوڑے کو باندھ کر آگے چل دئے جب پیچھے سے وہ بھتیجے پہنچے تو دیکھا کہ گھوڑا درخت سے بند ہوا ہے اور مولانا غائب ہیں آخر کار مجبور ہو کر گھوڑے پر سوار ہوئے اور روانہ ہوگئے استقلال اور پختگی پر