ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
بار پڑھ لے تو کیا اس کو ایک قرآن کا ثواب مل جائے گا تو شاہ صاحب نے جواب دیا کہ اس سے یہ تو لازم نہیں آتا البتہ یہ لازم آتا ہے کہ اس نے تین ثلث پڑھ لئے بس اتنا جواب دیا اب اگر اس کی شرح نہ کی جاوے تو سمجھ میں نہیں آسکتا لہذا میں اس کی شرح کرتا ہوں وہ یہ کہ قاعدہ ہے کہ قاعدہ ہے کہ ہر چیز کا وجود موقوف ہوتا ہے اس چیز کی ہیئت ترکیبیہ پر اور ہیبت ترکیہ کا وجود موقوف ہوتا ہے اس پر کہ اس چیز کے جو اجزاء ہیں وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مرکب ہوجائیں مثلا ایک چیز ہے اس کے تین ٹکڑے برابر برابر کے لئے جاویں تو جب تک کہ ان تینوں ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مجمع نہ کیا جاوے گا اس وقت تک اس چیز کی نہ بیت ترکیہ پائی جاوے گی اور نہ اس چیز کا وجود ہوگا مثلا ہم ایک عصا کے تین حصے کرلیں تو وہ عصا نہ ہوگا ۔ بس اسی طرح قل ہواللہ قرآن کا ایک ثلث ہے یعنی اس کے تین اجزاء میں سے ایک جز ہے تو جب تک کہ اس کے ساتھ قرآن کے بقیہ دو جز مجتمع نہ ہوں اس وقت تک صرف قل ہواللہ کی تین بار تلاوت سے نہ قرآن کی ہیئت ترکیہ پائی جاوے گی نہ پورے قرآن کی تلاوت ثابت ہوگی اب اس کی ایک نظیر بھی بیان کرتا ہوں کہ پارہ عم یتساءلون قرآن کا تیسواں جز ہے مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ صرف پارہ عم یتساءلون کی تیس بار تلاوت کرلینے سے پورے قرآن کی تلاوت کا ثواب مل جائے ۔ یہ تو اجمال ہے اب اس کی تفصیل رہ گئی سو میں نے اس کو امام رازی کی تفسیر کبیر سے اخذ کیا ہے وہ یہ ہے کہ قرآن میں تین مسئلہ اصل ہیں ایک توحید دوسرے رسالت تیسرے معاد تو قل ہواللہ کے اندر توحید کا بیان اس درجہ بلیغ ہے کہ قرآن کی بقیہ وہ آیتیں کہ جو توحید کے بیان پر مشتمل ہیں ان سب کے قائم مقام قل ھواللہ ہوگئی ہے پس قل ھواللہ ے تین بار پڑھنے سے صرف اس حصہ کا تکرار ہوگیا جو توحید پر مشتمل ہے اور ظاہر ہے کہ یہ پورے قرآن کی تلاوت نہیں ۔