ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اس شخص کو پیش آئی اس کی دو وجہ ہوا کرتی ہیں بعض مرتبہ تو تعلیم غلط ہوتی ہے جس سے سوء مزاج پیدا ہوجاتا ہے اور بعض مرتبہ اپنے مربی کی تعلیم کے بعد اس میں رائے کو دخل دینا بھی اس کا سبب ہوتا ہے اور علاج ایسے شخص کا یہ ہے کہ ایسے شخص کو ایسی جگہ رہنا چاہئے جہاں دو شخص جمع ہوں ایک طبیب حاذق جو امراض بدنیہ کا علاج کرے اور دوسرا شیخ محقق جو باطنی عوارض کی تدبیر کرے بجز اس تدبیر کے کوئی تعویذ وغیرہ اس کے لئے کافی نہیں جس کی درخواست سائل نے کی ہے ۔ عوارض باطنی کی تدابیر کے سلسلہ میں فرمایا کہ ایک صاحب بریلی کے یہاں مقیم تھے ۔ ان پر وساوس کا غلبہ تھا مجھ سے آکر شکایت کیا کرتے میں ان کو سمجھایا کرتا تھا کہ یہ وساوس ہیں ان کا علاج یہی ہے کہ ان کی طرف التفات نہ کرو خود بخود جاتے رہیں گے مگر ان کی سمجھ میں آتا ہی نہ تھا ۔ ایک بار وہ میرے پاس آئے اور بیٹھ کر جھومنے لگے کہ بس اب تو یہ خیال آتا ہے کہ عیسائی ہو جاؤں میں نے ایک دھول رسید کیا کہ جا مردود ابھی جاکر عیسائی ہو جا تجھ جیسے خبیث کی اسلام کو ضرورت نہیں ۔ بس اس کے بعد اس شخص کی حالت ایسی درست ہوئی کہ پھر اس کو کبھی کوئی وسوسہ ہی نہیں آیا ۔ اسی طرح یہاں ایک ذاکر شاغل شخص کی یہ حالت تھی کہ جب ذکر کرتے تو ذکر کرتے کرتے ان کو ایسا جوش اٹھتا تھا کہ اٹھ کر بھاگنے لگتے تھے اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ لوگوں پر حملہ کریں گے ان کی یہ حالت لوگوں نے مجھ سے بیان کی ۔ میں نے کہا آج شب کی میں خانقاہ میں رہوں گا ۔ غرض آخر شب میں وہ ذکر کرنے بیٹھے تو حسب معمول اٹھ کر چلے تو میں ان کے پیچھے پہنچ کر ایک دھپ لگایا کہ تیرے ہی اندر سارا جوش آگیا ہے بیٹھو ۔ اس کے ایک زمانہ کے بعد وہ پھر وہ شخص کلکتہ میں ملے تو بالکل ان کی حالت درست تھی ۔ (احقر کاتب ملفوظ ہذا عرض کرتا ہے کہ ایک بار ایک ایسے ہی موقع پر یہ بھی حضرت دام ظلہم العالی نے بیان فرمایا تھا کہ 12) اسی طرح ایک شخص میرے پاس آئے اور کہا کہ میں ایک گوالن پر عاشق ہوگیا ہوں میں نے اس کو