ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
درخوست ہے اور کتاب اٹھا کر گھر چلے گئے وہاں سے کھانے کا ایک خوان لیکر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ حضرت نوش فرمائیں ان بزرگ نے فرمایا کہ اس میں شک نہیں کہ جو کچھ تم نے کیا وہ خلوص سے کیا اور ہدیہ میرے پاس ایسے وقت پہنچا ہے کہ مجھ کو اس کی حاجت ہے مگر حدیث شریف میں آیا ہے کہ ما اتاک من ھذا لمال وانت غیر مشرف ولا سائل فخذہ احدیث فی الصلیحین اور جس وقت تم گئے تھے تو میں قرائن سے سمجھ گیا تھا کہ شائد تم کچھ لاؤ گے اور مجھ کو اس کا انتظار ہوگیا تھا اس وجہ سے میں اس ہدیہ کے قبول کرنے کو خلاف سنت سمجھتا ہوں وہ خادم بھی ایسے سلیم الطبع تھے کہ کچھ اصرار نہیں بلکہ عرض کیا کہ بہت اچھا اور خوان اٹھا کر واپس ہوگئے جب نگاہ سے غائب ہوئے تو پھر استاد کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور عرض کیا کہ حضرت اب رو اشراف نفس کا شبہ نہیں رہا لہزا قبول فر لیا جاوے ان بزرگ نے بہت دعائیں دیں اور وہ کھانا قبول فرمالیا ۔ تو اگر کوئی شخص کسی کی کچھ خدمت کرنا چاہئے تو اس کے سو طریقے ہیں یہ کیا ضرورہے کہ بے ڈھنگے طریقہ سے ہی خدمت کی جاوے ۔ کانپورمیں ایک منشی محمد جان تھے ایک بار انہوں نے مجھ سے مسئلہ دریافت کیا کہ اگر کسی کے پاس حلال طیب مال ہو اور اس کو گنجائش بھی ہو اور وہ اپنی گنجائش کے موافق کسی کو ہدیہ دینا چاہے اور نہ لینے میں اس کی دل شکنی بھی ہوتی ہو تو ایسے موقعہ پرکیا کرنا چاہئے اس ہدیہ کو لے یا نہ لے میں نے کہا کہ ضرور لے لینا چاہئے کہنے لگے کہ میں یہ ہدیہ آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں اس کو قبول فرما لیجئے ۔ میں نے کہا کہ اچھا میرے مسئلہ کی مشق مجھی پر کی جائے کی کہنے لگے کہ نہیں صاحب میں اصرار نہیں کرتا آپ کو اختیار ہے میں نے کہا کہ اب اختیار کہاں رہا ۔ اسی طرح ایک بار میرے پاس ایک انگر کہا تھا ادنی اس میں کہیں کہیں کیڑا لگ گیا تھا میں نے ایک مجلس میں ذکر کیا کہ کوئی رفو گر ایسا ہے کہ اس کو درست کر دئے انہوں نے کہا کہ جی ہاں ایک رفوگر ہے میں اس کو جانتا ہوں میں نے کہا کہ مگر شرط یہ ہے کہ پہلے اس سے ٹھہرا لیا