ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
ہو نہ مضر ہو لیکن تجربہ سے وہ کلام اس درجہ تک رہتا نہیں جیسے کوئی افیون کھانا شروع کرے تو وہ اعتدال پر رہتی نہیں بلکہ بڑھتی ہی چلی جاتی ہے کیونکہ نفس اندر سے فتوی دیتا رہتا ہے کہ اگر تھوڑی سی اور کھالی جائے تو کیا حرج ہے کیونکہ وہ پچھلی مقدار کے قریب ہی قریب ہے حالانکہ یہ مقدمہ کہ قریب کا قریب قریب ہوتا ہے غلط ہے ورنہ پھر تو مشرق ومغرب بھی قریب ہوجائیں گے اس قسم کے بعض مقدمات صحیح بھی ہیں مثلا کسی کے بڑے سے بڑا اس سے بھی بڑا ہوتا ہے یہ صحیح ہے لیکن اس قسم کے بعض مقدمات غلط بھی ہوتے ہیں مثلا قریب کا قریب قریب ہوتا ہے یہ غلط ہے اھ پھر فرمایا کہ اس قاعدہ کو پیش نظر رکھ کر بہت سی حدیثیں حل ہوجاتی ہیں چنانچہ ترمذی کی ایک حدیث میں ہے کہ کوئی سیاہ فام لڑکی ( خواہ جشن ہو خواہ رنگ ہی ایسا ہو جو جاریہ کے اطلاق سے ظاہرا نابالغ تھی ) آپ کے حضور میں دف پر ( آپ کے مع الخیر کسی غزوہ سے واپسی کے سرور میں ( کچھ گارہی تھی اتنے میں حضرت ابوبکر پھر حضرت علی پھر حضرت عثمان آگے پیچھے داخل ہوئے اور وہ اسی طرح گاتی بجاتی رہی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ آگئے تو اس نے دف کو چھپادیا اور چپ ہوگئی اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمر شیطان تم سے ڈرتا ہے ۔ یہاں محقیقننے اس اشکال کے جواب میں ( کہ اگر وہ فعل مباح تھا تو اس کو شیطانی اثر کیوں بتلایا گیا اور اگر مباح نہ تھا تو حضور نے کیسے جائز رکھا ) یہی کہا ہے کہ وہ ایک حد تک جائز تھا اس حد سے آگے منکر تھا سو جس تک حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف نہیں لائے تھے اس وقت تک اس لڑکی کا فعل اس حد کے اندر تھا اس لئے اجازت دی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے تو اتفاق سے اس وقت جبکہ وہ لڑکی تغنی مباح میں اس حد سے آگے پہنچنے کو تھی حتے کہ اگر حضرت عمر نہ بھی پہنچنے تب بھی اس وقت حضور خود منع فرماد یتے غرض مباحات کی ہر کثرت مباح نہیں ہوتی جیسے بھنا ہوا گوشت کھانا طبا ممنوع نہیں بلکہ مفید ہے لیکن اگر قوت معدہ سے زیادہ اس کی کثرت کریں تو تخمہ ہوجائے اب یہاں ایک