ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
تعلمون غرض ان سے بچو کھانے پینے سے کس نے منع کیا ہے دیکھئے قرآن کی تو یہ تعلیم ہے تو اس تفسیر کے سمجھنے سے پہلے خالصہ یوم القیامۃ کی ترکیب میں میں بہت پریشان تھا ۔ اللہ کا شکر ہے کہ نہایت آسانی سے سمجھ میں آگیا کہ مومنین کی تخصیص اس قید کے ساتھ ہے کہ ان کے لئے قیامت کے روز بھی یہ نعمتیں کدو رات سے خالی اور بے خطر ہوں گی یہ بات اور کسی کو نصب نہیں پس یہ حال ہے اور حال قید ہوتی ہے عامل کی جس کی کافی تقریر ابھی کذری جب علماء کی یہ تحقیق قرآن مجید سے ہے تو ان پر شبہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ مطلقا تحصیل دنیا سے منع کرتے ہیں مگر اس پر بھی معترضین کی یہ حالت اور یہ جہالت ہے کہ دنیا میں کوئی کمی ہو کوئی کوتاہی ہو کوئی پستی ہو ہر معاملہ کو مولویوں ہی کے ذمہ تھوپتے ہیں بس وہی مثل صادق آتی ہے کرے گا کوئی پٹے گا کوئی ۔ لیکن اہل علم کو اس ملامت سے رنج ہرگز نہ کرنا چاہئے بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ خوش ہونا چاہئے کیونکہ تجربہ ہے کہ ملامت سے آدمی دین میں زیادہ پختہ ہوجاتا ہے اس لئے کہ حمیت ضد ۔ اور پچ انسان کا طبعی امر ہے جب چاروں طرف سے لتاڑ پڑتی ہے تو اپنی بات کی پچ پڑجاتی ہے کہ اب تو یہی کریں گے اس لئے لوگوں کی ملامت سے علماء کو دل گیرنہ ہونا چاہئے اس سے ان کا دین پختہ ہوجائے گا ۔ میں نے تو اسی ملکہ پر نظر کرکے ایک خاص علاج کیا تھا جس کا مختصر واقعہ یہ ہے کہ ایک بریلی کے خان صاحب کا پوتا علی گڑھ کالج میں پڑھتا تھا خان صاحب نے میرے سامنے اسے پیش کیا کہ یہ نماز نہیں پڑھتا اس کو سمجھا دیجئے ۔ میں نے بلا کسی تمہید کے سادگی اور ہمدردی کے ساتھ پوچھا کہ بھائی تم نماز کیوں نہیں پڑھتے اس نے بے تکلف کہا کہ سچ کہدوں میں نے کہا ہاں سچ ہی کہہ دو کہنے لگا بات یہ ہے کہ میں خداہی کا قائل نہیں نماز کس کی پڑھوں اور اس کہنے کے ساتھ ہی رونے لگا اور کہنے لگا کہ اس کے ذمہ دار خود میرے والدین ہیں جہنوں نے شروع ہی سے مجھے انگریزی میں لگا دیا اور دین کی کوئی تعلیم ہی نہ دی ۔ میں نے خان صاحب سے کہا کہ اجی آپ تو نماز کو لئے پھرتے ہیں اس شخص میں تو