ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
گرت مال وزرہست وزرع و تجارت چوں دل باخدائے ست خلوت نشینی بلکہ بعض اوقات شیخ کامل کی اجازت سے یہ امور اس مقام کے حصول میں معین ہوجاتے ہیں چنانچہ اسی حکمت کی بناء پر ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے پانی پی کر مجھے خاص خطاب کیا کہ میاں اشرف علی جب پانی پیو تو خوب ٹھنڈا پیو تاکہ ہربن منہ سے الحمداللہ نکلے ورنہ گرم پانی پینے پر زبان تو کہتی ہے الحمداللہ لیکن قلب نہیں کہتا آہ حضرت حاجی صاحب کا یہ ارشاد نقل فرما کر فرمایا کہ آخر اللہ تعالٰی نے ٹھنڈا پانی اور گرم پانی اپنے بندوں ہی کے لیے تو پیدا فرمایا ہے یا صرف یہود و نصارٰی کے لیے خود اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔ قل من حرم اللہ زینۃ اللہ التی اخرج لعبادہ والطیبات من الرزق قل ھی للذین امنو فی الحیوۃ الدنیا خالصۃ یوم القیمۃ ۔ دیکھئے یہاں کافروں کا ذکر ہی نہیں اس سے معلوم ہوا کہ حیات دنیا بھی یہ نعمتیں اصل میں اہل ایمان ہی کے لئے پیدا فرمائی گئی ہیں اوروں کو انہیں کے طفیل میں مل جاتی ہیں مگر اہل ایمان کے لئے ان طیبات کا خاص ہونا مقید ہے ایک قید کے ساتھ اور وہ یہ ہے خالصۃ یوم القیامۃ یعنی اس کے قید کے ساتھ ان کے لئے مخصوص ہیں کہ قیامت کے روز بھی خالص رہیں کدورات سے تو مومنین کے ساتھ یہ نعمتیں حیات دنیا میں اس طرح خاص ہیں کہ وہ ان کو اس طرح برتیں کہ وہ قیامت میں بھی کدورات سے خالص رہیں اور ان سے وہاں کوئی ضرر نہ اور کفار جو ان چیزوں کو برتتے ہیں تو وہ اس قید سے نہیں برتتے پس خالصۃ یوم القیامۃ کے مصداق مومنین ہی ہیں جو برتنے میں یہ قید بھی ملحوظ رکھتے ہیں پھر جو اس کی تحریر کا اعتقاد رکھے اس کی اللہ تعالٰی ہی مذمت فرماتے ہیں پھر آگے فرماتے ہیں کہ اور کونسی چیز ممنوع ہیں قل انما حرم ربی الفواحش ماظھر منھا ومابطن والاثم والبغی بغیر الحق وان تشرکوا باللہ مالم ینزل بھ سلطانا وان تقولون علی اللہ مالا