ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
تو نہ دیدی گہے سلیمان را چہ شناسی زباں مرغاں را محقق علماء کو دیکھا نہیں بھالا نہیں اور دل میں ایک ڈراؤنا خیال پکا لیا کہ ایسے ہوتے ہیں ویسے ہوتے ہیں اور اگر آپ یہ کہیں کہ ہم فلاں مولوی کے پاس رہے ہم نے ان میں یہ یہ کمزوریاں دیکھیں تو میں کہوں گا کہ جب آپ مریض ہیں تو کسی حکیم حاذق کے پاس جاتے آپ پنساری کت یہاں گئے اور سب حکیموں سے بد گمان ہوگئے ۔ اجی جس کے پاس آپ گئے وہ حکیم تھا ہی کب وہ تو پنساری تھا جس کو اپنے ٹکے سیدھے کرنے سے کام وہ کیا جانے حکمت کسے کہتے ہیں حکیموں کے پاس جاؤ جب معلوم ہو کہ حکیم ہوتے ہیں وہ حکیم حضرات تو یہ کہتے ہیں کہ سلطنت بھی دین کے منافی نہیں ۔ آخر انبیاء علیہم السلام میں بادشاہ بھی تو ہوئے ہیں ۔ مثلا حضرت سلیمان علیہ السلام نبی بھی تھے اور بادشاہ بھی تھے ۔ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی دونوں شانیں تھیں ۔ آپ نبی بھی تھے اور بادشاہ بھی تھے پھر کیا آپ کے علماء امت پاگل ہیں کہ سلطنت کی یا ترقی مالی کی مذمت کریں بلکہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے تو یہ دعا کی تھی رب ھب لی ملکا لا ینبغی لاحد من بعدی کہ اے اللہ مجھے سلطنت عطا فرمایئے جو ایسی ہو کہ پھر ویسی کسی کو نہ ملے ۔ اسی طرح میں کہتاہوں کہ آپ ایسی ترقی کیجئے کہ پھر کوئی آپ کا مقابلہ نہ کرسکے لیکن جائز ہونا جائز نہ ہو ۔ اب آپ نے دیکھ لیا کہ علماء مطلق ترقی کو منع نہیں کرتے بلکہ اس کو مقید کرتے ہیں حدود شرعیہ کے ساتھ باقی بعض بزرگوں نے جو سلطنت چھوڑی ہے تو محض اس لئے کہ وہ ان کے مذاق نہیں تھی جیسے بھنی ہوئی بوٹی بعضوں کو موافق نہیں آتی لیکن وہ اس کے ترک کی تعلیم تو اوروں کو نہیں ۔ سو جن بزرگوں نے لزات کو چھوڑا ہے معالجہ سمجھ کے چھوڑا ہے ۔ ترک لزات کو عبادت نہیں سمجھا جیسے معالجہ جسمانی میں پرہیز کرایا جاتا ہے دیکھئے طبیب ایک کو ایک چیز سے منع