ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
حب الشھوات من النساء البنین القناطیر المقنطرۃ من الذھب رالفضتھ والخیل المسومۃ والانعام والحرث جب آپ نے خود ان چیزوں کی محبت کو ہمارے قلوب میں مزین فرما دیا ہے تو اس زائل ہونے کی دعاء کرنا تو سخت گستاخی ہے لیکن یہ عرض ہے کہ ان چیزوں کی محبت کو آپ اپنی محبت کی معین بنا دیجئے سبحان اللہ کیا اچھی دعا فرمائی اور کیسا حقیقت کو سمجھا زین کی دو مختلف تفسیریں ہیں اور وہ اختلاف اس میں ہے کہ زین جو مبنی للمفعول ہے اس کا فاعل کون ہے ان چیزوں کی جو محبت مزین ( بفتح الیاء ) کردی گئی تو اس کا مزین ( بکسرالیاء ) کون ہے یعنی اس ترئین کا فاعل کون ہے یعنی اس میں اختلاف ہے کہ اس تریین کے فاعل حق تعالٰی ہیں یا شیطان ہے اب یہاں ضرورت علم کی ہے افعال میں ایک مرتبہ تو خلق کا ہے اور ایک کسب کا سو مرتبہ خلق میں تو اللہ تعالٰی فاعل ہیں اور مرتبہ کسب میں شیطان یعنی اس زینت کے پیدا کرنے والے اور خالق تو حق تعالٰی ہیں انہوں نے یہ چیز قلب میں پیدا فرمادی اگر تم اس کو اپنے محل میں استعمال کرو تو وہ خیر ہے اور غیر محل میں استعمال کرو تو وہی شر ہے یہ استعمال مرتبہ کسب کا ہے اور اس مرتبہ شیطان متصرف ہوتا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مرتبہ خلق پر یہ نظر تھی کیونکہ عارف کی غلبہ توحید میں اول اسی پر نظر جاتی ہے ۔ اسی کے غلبہ میں آپ نے اللہ تعالٰی سے یہ عرض کیا کہ ان چیزوں کی محبت تو آپ نے طبائع میں پیدا کردی ہے یہ کیسے زائل ہو سکتی ہے اور اس سے ہم اپنا تبر یہ کیسے کرسکتے ہیں ۔ ہر شخص کو ان چیزوں کی طرف طبعی میلان ہے روپیہ پیسہ کیا کسی کو برا لگتا ہے اگر برا لگتا تو انبیاء علیہم السلام دوسروں کو کو بانٹتے نہیں اگر سانپ بچھو سمجھتے تو کیا دوسروں کو سانپ بچھو بانٹے جاتے ہیں ہمارے حضور اقدس سرور صلی اللہ علیہ وسلم نے سو سو اونٹ ایک ایک شخص کو ایک ایک وقت میں عطا فرمائے ہیں کوئی بادشاہ بھی ایسی داد ودہش کیا کرے گا جیسی حضور نے کیا ہے تو کیا آپ نے سانپ بچھو بانٹے ۔ بہر حال ان چیزوں کی ہر شخص کو طبعی محبت ہے اس لئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ