ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
محبت عارف ہونے کے منافی نہیں ہے بشرطیکہ اللہ اور رسول کی محبت کے مزاحم اور مصادم نہ ہو ۔ یہ سب موٹی موٹی باتیں ہیں کوئی الجھن کی بات نہیں ہے دیکھئے حضرت عمر رضی اللہ علیہ عنہ سے بڑھ کر تو ہم زاہد اور تارک غیراللہ ہو نہیں سکتے لیکن جب فارس کی سلطنت پر قبضہ ہوا ہے اور وہ اتنی بڑی اور دولت مند سلطنت تھی کہ اس کے مقابلہ میں عیسائیوں کی سلطنت کی کوئی حقیقت نہ تھی جس کا ظاہری سبب یہی تھا کہ وہاں ایک ہی خاندان میں سلطنت مدت دراز سے برابر چلی آرہی تھی اور جگھ تو غارت وتاراج سے حکومتیں بدلتی رہیں لیکن وہاں کیانیوں ہی کی سلطنت برابر قائم رہی اور انقلابات سے محفوظ رہی غرض وہ بڑی پرانی سلطنت تھی جب وہ فتح ہوئی تو وہاں سے ایسی عجیب وغریب چیزیں مال غنیمت میں آئیں کہ اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں بھی نہیں آئی تھیں بڑے بڑے زخائر وغنائم مسجد نبوی میں لاکر ڈھیر کئے گئے جن کو دیکھ کر بھی آنکھیں چکا چوند ہوتی تھیں ۔ ان میں ایک قالین ایسا تھا کہ جس میں پھول بوٹے ایسے خوشنما بنے ہوئے تھے کہ دیکھنے والوں کو یہ معلوم ہی نہ ہوتا تھا کہ یہ قالین ہے بلکہ یہ معلوم ہوتا تھا کہ ایک نہایت سر سبز وشاداب باغ ہے جس میں طرح طرح کے درخت ہیں اور ان میں پھل لگے ہوئے ہیں پھول کھلے ہوئے ہیں معلوم تو باغ ہوتا تھا اور قالین صنعتیں پہلے بھی تھیں لیکن وہ آلہ تجارت نہیں تھیں بلکہ ان کو کمال سمجھا جاتا تھا اور بجائے اس کے کہ ان کو بازاروں میں لاکر بیچا جائے اور نفع حاصل کیا جائے ان کو چھپایا جاتا تھا دوسروں کو سیکھانے اوت بتانے سے بخل کیا جاتا تھا تو اس ڈھیر میں ایسی ایسی صنعتوں کی چیزیں تھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان چیزوں کو دیکھا تو جو اثر ان پر ہوا اور جو رائے انہوں نے ظاہر کی وہ دیکھنے کے قابل ہے اس کے بعد کیا ان پر یا ان کے پیروں پر یہ الزام لگایا جاسکتا ہے کہ وہ مطلقا ترک دنیا سکھاتے ہیں پہلے تو آپ ان ذخائر وغنائم کو دیکھ کر روئے اور پھر یہ دعا کی کہ اللہ یہ تو ہم نہیں عرض کرتے کہ آپ ان چیزوں کی محبت ہمارے دل نکال دیجئے کیونکہ اہ کا ارشاد ہے زین للناس