ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
نہیں ہے بلکہ مقید ہے تو اگر علماء خود شارع علیہ السلام کسی عبارت دنیا سے منع کریں تو اس سے مراد دنیائے مضر ہی ہوگی چنانچہ خود حق تعالٰی کے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام میں اسی عنوان سے دینائے مضر سے منع فرمایا گیا ہے چنانچہ صحابہ رضی اللہ عنہم کو احد کی لڑائی میں اللہ تعالٰی نے یوں خطاب فرمایا ہے ۔ منکم من یریدالدنیا ومنکم من یریدالاخرۃ دیکھئے یہاں دنیائے مطلق کا ذکر ہے اور سحابہ کے حالات کے دیکھنے سے دنیائے مقید مراد ہے ۔ اگر یہ سب حالات اور آیات واحادیث ملا کر پھر علماء کے کلام کو دیکھو تو معلوم ہوگا کہ دنیا کی ممانعت سے علماء کی بھی یہی مراد ہے کہ جو دنیا مضر دین ہے اس کو چھوڑو پھر ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ علماء کی ممانعت کو ایک ہی جلسہ میں سن کر فیصلہ کر لیا گیا انہوں نے کسی دوسرے جلسہ میں یہ بھی تو کہا ہوگا کہ سن دنیا وپ مزموم ہے جو غالب ہو حب دین پر اور جو تابع ہو وہ مذموم نہیں چنانچہ خود قرآن ہی میں ہے قل ان کان اباءکم وابناءکم واخوانکم الی قولھ احب الیکم من اللہ ورسولھ الایھ دیکھئے خود قرآن ہی کی تصریح سے حب دنیا منع نہیں بلکہ احبیت دنیا یعنی اللہ ورسول سے زیادہ محبوب ہونا منع ہے تو علماء اس کے خلاف کب تعلیم دے سکتے ہیں بعضوں کو یہ غلطی ہوگئی کہ مطلق محبت کو مزموم سمجھا چنانچہ ایک صاحب نے مجھے لکھا کہ بیوی بچوں کی محبت دل سے نہیں جاتی ۔ میں نے لکھا کہ بیوی بچوں کی محبت سے تو گھبراتے ہو لیکن بہت سی اور چیزیں بھی تو ہیں جن سے محبت ہے ان کو کیون نہیں چھوڑتے یا چھوڑنے کی کوشش نہیں کرتے پیاس میں پانی سے محبت ہے بھوک میں کھانے سے محبت ہے نیند میں سونے سے محبت ہے ۔ ان چیزوں کے بارہ میں کبھی نہ پوچھا کہ ان کی محبت نہیں جاتی ۔ کیا بیوی بچے ہی مشق کے لئے رہ گئے ہیں اگر تمہارے نزدیک عارف وہی ہے جس کو غیر اللہ کی محبت بالکل نہ رہی ہو تو عارف تو تم بیوی بچوں کو چھوڑ کر بھی نہ ہوئے کیا اور ضروریات زندگی سے محبت ہوتے ہوئے تم اپنے معیار کے مطابق عارف ہوسکتے ہو بس تو معلوم ہوا کہ غیر اللہ کی بھی مطلق