ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
مثلا اگر کوئی دق کا مریض آئے تو اس کو نسخہ لکھدیں ۔ جب دق کا نسخہ لکھدیا تو حق ادا ہوگیا یہ نہیں کہ اگر اس مریض کی جوتی ٹوٹی ہوئی ہو تو اس پر بھی نظر کریں اور اس کے متعلق بھی مشورہ دیں ۔ اب فرض کیجئے یہ شخص نسخہ لکھوا کر چلا ۔ باہر دروازہ پر ایک چمار جوتے سینے والا ملا اس نے ٹوٹی جوتی دیکھ کر کہا کہ ذرا ادھر آنا جب وہ پاس پہنچا تو کہا کہ تمہاری جوتی ٹوٹی ہوئی ہے حکیم صاحب نے اس کے متعلق بھی کچھ کہا ۔ کہا کچھ نہیں کہا معلوم ہوتا ہے انہیں تمہارے ساتھ ذرا ہمدردی نہیں اگر کانٹا چبھ جائے تو کیا ہو ۔ اس ضرر سے بچانا بھی تو ضروری تھا اس صورت میں آپ جواب میں کیا کہیں گے یہی کہیں گے کہ جوتیوں کی دیکھ بھال حکیم صاحب کے ذمہ نہیں چمار کے ذمہ ہے ہاں حکیم صاحب اس وقت دکل دیں گے جب دیکھیں گے کہ جوتی اس طرح سلوائی جارہی ہے کہ پاؤں کی کھال کے اندر ٹانکے پہنچے لگے ہیں کیونکہ یہ مضر صحت ہے غرض حکیم صاحب جوتی سلوانے سے منع نہ کریں گے لیکن اگر اس بے ڈھنگے پن سے سلوائی جائے گی تو ضرور منع کریں گئ ان کے ذمہ جوتی سلوانا نہیں لیکن جوتی سلوانے کے آداب بتانا ہے ۔ اسی طرح علماء کی ذمہ دنیا کمانے کی تعلیم و ترغیب دینا نہیں لیکن اس کے آداب بتانا ہے دنیا کمانے سے وہ منع نہیں کرتے دینا کماؤ مگر اس طرح کہ دین محفوظ رہے اب ان دونوں میں فرق بتلائیے وہ مضمون نگار صاحب کہتے ہیں کہ علماء میں مکمل تعلیم نہیں کی جاتی ہوائی جہاز بنانا اور دین دو مختلف شعبے ہیں علماء براہ رست دین کی تعلیم کے لئے ہیں رہی دینا اس کے اہل دینا خود ذمہ دار ہیں ہر ایک کا جدا کام ہے ۔ ہاں اگر ہم مباح دنیا سے علے الا طلاق منع کریں تو بیشل قابل الزام ہیں باقی تعلیمات میں اگر کسی عنوان سے مطلق دنیا سے منع کرنے کا شبہ ہوتا ہو سو مراد ان کی وہی مقید ہے یعنی دنیائے مضر کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ لوگ دنیائے مضر کی تحصیل میں منہمک ہیں تو قرینہ حال سے یہ ہی سمجھا جائے گا کہ گو لفظ مطلق ہے مگر مراد مطلق