ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
رہی اس لئے وہ مکلف نہیں ۔ اسی واسطے احتیاط یہ ہے کہ کسی کے معاملہ میں دخل نہ دے کاملین پر چھوڑ دیئے در نیابد حال پختہ ھیچ خام پس سخن کو تاہ باید و السلام ایسوں کا نہ معتقد ہو نہ مخالف اور اگر تحقیق کا زیادہ شوق ہوتو یہ دیکھئے کہ اس زمانہ کے کو مسلم کاملین ہیں ان کا کیا برتاؤ ہے وہ اگر ادب کرتے ہوں تو تم بھی اس کی رعایت کرو اور اگر وہ اس کو بےہودہ سمجھیں تو تم بھی ان کی تقلید کرو ۔ ایک صاحب نے ایک خاص نام لیکر کچھ سوال کرنا چاہا تو ان کو روک دیا اور فرمایا کہ نام نہ لیجئے ۔ یہ ہمارا شیوہ نہیں کہ ذاتیات کے متعلق کوئی حکم لگاویں یہ ہمارے بزرگوں ی عادت نہیں ۔ ہر شخص کا اللہ تعالٰی کے ساتھ معاملہ ہے ۔ میں تو مسائل کلیہ بیان کررہاہوں ۔ ان احکام میں سب کے احکام آگئے کیونکہ میں تو قانون بیان کررہاہوں ۔ اب تو ان مسائل کی بھی خبر نہیں دیکھ لیجئے ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے کہ حواس کی درستی اور چیز ہے عقل کی درستی اور چیز ہے اور ہر ایک کے جدا احکام ہیں اسی کی لوگوں کو خبر نہیں ۔ ایک صاحب نے کہا کہ جن مجزوبوں کو زمانہ کے اہل اللہ اچھا سمجھیں کیا انہیں بزرگ سمجھا جائے ۔ فرمایا کہ میری تقریر میں تو کوئی شق چھوٹی نہیں ۔ اس کی بناء پر بہتر یہ ہے کہ یہ بھی نہ کرے کیونکہ نبی پر تو ایمان لانا ضروری ہے ۔ ولی پر ایمان لانا ضروری نہیں ۔ قیامت میں کسی سے یہ مواخذہ نہ ہوگا کہ تم نے فلاں ولی کو ولی کیوں نہیں سمجھا البتہ ایسے کو برا بھی نہ سمجھے اپنے کام میں لگا رہے کار خود کن کار بیگانہ مکن در زمین دیگران خانہ مکن اور برا سمجھتا تو خطرناک ہا کم ازکم فضول ہی ہے ۔ ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ یزید پر لعنت کرنا کیسا ہے ۔ میں نے کہا کہ جس کو یہ یقین ہو کہ یزید سے اچھی حالت میں مرے گا وہ ایسا کرے اور یہ یقین ظاہر ہے کہ مرنے