ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
وجہ سے بار بار ایسی حالت ہو ہو جاتی تھی کہ الفاظ کچھ کے کچھ لکھے جاتے تھے گو بالکل بے ہوش تو نہ تھا آخر الفاظ تو ارادے ہی سے لکھے جاسکتے تھے کیونکہ لکھنا ایک فعل اختیاری ہے بلا ارادہ اس کا صدود کیسے ہوسکتا تھا تو اس وقت اختیار تو تھا لیکن اتنا ضعیف اور مضمحل تھا کہ الفاظ تو صحیح ہوتے تھے لیکن کچھ کے کچھ لکھے جاتے تھے جن کو پھر نظر ثانی سے درست کرنا پڑتا تھا بس میرے خیال میں آیا کہ بزرگوں کی مغلوبیت جس میں ان سے شطحیات کا صدور ہوتا ہے اسی کے مشابہ ہوتی ہوگی ۔ اس وقت کوئی دوسرا مجھ کو لکھتا ہوا دیکھتا تو یہ نہیں سمجھ سکتا تھا کہ میری یہ حالت ہے میں خود اس وقت اپنی اس حالت کو الفاظ میں ادا نہیں کرسکتا لیکن مشاہدہ اور ذوق سے مجھے اس کی حقیقت معلوم ہے تو جو کیفیت اس وقت مجھ پر گذری اس کے بیان پر میں قادر نہیں ۔ اس وقت مجھے اہل غلبہ کا عذر معلوم ہوا کہ جب نیند کے غلبہ نے جو ایک معمولی چیز ہے یہ حالت پیدا کردی تو جس پر سکری کی حالت طاری ہو وہ کیوں نہ مغلوب نہیں سمجھ سکتا تھا اسی طرح اہل سکر کو دوسرے عام لوگ مغلوب نہیں امجھ سکتے اس وجہ سے یہ دیکھ کر کہ یہ شخص کھاتا ہے پیتا ہے ہنستا ہے بولتا ہے اعتراض کردیا کہ پھر نماز کیوں نہیں پڑھتا روزے کیوں نہیں رکھتا بات یہ ہے کہ اس کے حواس سالم ہیں لیکن عقل غائب ہے یہ بہت ہی باریک بات ہے حواس اور عقل دو جدا چیزیں ہیں اور مدار تکلیف عقل ہے نہ کہ حواس ۔ چنانچہ اگر کسی کے حواس توہیں لیکن عقل نہیں تو وہ احکام کا مکلف نہیں دیکھئے گھوڑے بیل میں حواس توہیں لیکن عقل نہیں ۔ اگر حواس نہیں تو دانا گھاس کیسے کھاتے ہیں اور اپنے نفع وضرر کا کیسے احساس ہوتا ہے ۔ البتہ دیوانے کتے میں حواس بھی نہیں ۔ بخلاف اس کے معمولی کتے میں حواس ہیں مگر چونکہ عقل نہیں اس لئے مکلف نہیں ۔ اسی طرح بعض مجاذیب کی عقل تو زائل ہوجاتی ہے لیکن حواس باقی رہتے ہیں وہ ہنستے ہیں بولتے ہیں کھاتے ہیں پیتے ہیں لیکن نماز نہیں پڑھتے کیونکہ ان کے حواس تو ہیں لیکن عقل نہیں