ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
چاہئے ۔ یہ بے ادبی ہے لہزا میں وہاں سے اٹھ کر ان کی پائیں میں جابیٹھا بس اسی عمل پر میری مغفرت ہوگئی کہ ہمارے مقبول بندے کا ادب کیا ۔ تو دیکھئے اتنی قدر ہے وہاں ادب کی ۔ یہ بھی کوئی بڑا بھاری کام تھا ۔ لیکن چونکہ اس میں ادب تھا اس لئے اس قدر مقبول ہوا پھر ایک شخص کا قصہ بیان کیا جہنوں نے اہل طریق کے ادب کی تعلیم سن کر اپنی کج طبعی نتیجہ نکالا ۔ وہ واقعہ یہ بیان کیا کہ ایک ٹھوس دماغ کے آدمی نے جو بہت سے مشائخ کے پاس دراز دراز مدت تک رہ چکے تھے اور جہنوں نے مدینہ طیبہ سے لیکر ہندوستان تک استفادہ شیوخ میں چھان مارا تھا لکین پھر بھی انہیں اتنی اجنبیت تھی طریق سے کہ مجھے آپ نے یہ لکھا کہ مشائخ کی تعلیم کا خلاصہ یہ سمجھ میں آیا کہ ہمیں برا سمجھو ۔ سبحان اللہ کیا خلاصہ سمجھا ۔ لیکن مجھے ان پر غصہ نہیں آیا کیونکہ ان کی طبیعت کو کسی سے مناسبت ہی نہ تھی تو وہ یہ نہ کہتے تو اور کیا کہتے بلکہ بجائے غصہ کے میں نے انہیں یہ رائے دی کہ تمہارے لئے بہتر یہ ہے کہ آئندہ کسی شیخ سے تعلق نہ رکھو کیونکہ جب کسی سے مناسبت نہیں ہے تو تعلق بجائے مفید ہونے کے مضر ہوگا بس اللہ سے دعاء کرتے رہو کہ وہی رہنمائی فرماتے رہیں ۔ اور جہاں تک اپنی سمجھ کام دے قرآن وحدیث پر عمل رکھو ۔ اس صورت میں اگر کوئی مغزش بھی ہوجاوے گی تو امید ہے کہ معاف ہوجائے ۔ کیونکہ نیت تو اچھی ہے اور اپنی سمجھ کے مطابق عمل بھی کررہے ہو اس لئے میں نے انہیں یہی رائے دی دیکھئے اس طریق میں تنگی نہیں ایسوں کے لئے بھی راہ ہے کچھ وقفہ کے بعد ادب ہی کے سلسلہ میں خصوصیت کے ساتھ مغلوبین کے ساتھ ان کے عزر کی بناء پر ادب ملحوظ رکھنے کے متعلق ان کے عذر کی توضیح کے لئے اپنا ایک واقعہ مثال کے طور پر بیان کیا کہ ایک بار مجھ پر بوجہ نیند کے غلبہ کے ایک ایسی حالت بین النوم والیقطہ طاری ہوئی کہ جس سے مجھ کو بزرگوں کی مغلوبیت کا گویا مشاہدہ ہوگیا جمعہ کا دن تھا دوپہر کو سویا نہیں تھا اسی حالت میں ڈاک لکھی ۔ نیند کے غلبہ کی