ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
فوٹو ہے جو ایسا مستقل مزاج ہے کہ بدلتا ہی نہیں بس ایک حال پر قائم ہے اور جس کا وہ فوٹو ہے اس میں ہر وقت انقلابی حرکات ہوتی رہتی ہیں ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ صدیق میں شب وروز ستر انقلاب ہوتے ہیں دیکھئے جو ولی کامل ہے اس کی حالت میں بھی اتنی تبدیلیاں ہوتی ہیں ہاں تندیل کی قسمیں دو ہیں ایک تبدیل الی الخیر دوسری تبدیل الی الشر ایسے حضرات میں تبدیل الی الشر نہیں ہوتی لیکن تبدیل الی الخیر برا بر ہوتی رہتی ہے جس سے ان کے درجات بڑھتے رہتے ہیں اگر ایک حالت پر رہیں تو ترقی کیسے ہو اگر طالب علم ایک ہی سبق کو راز پڑھتا رہے تو وہ کیا ترقی کرسکتا ہے ۔ ترقی تو یہ ہے کہ نیا سبق روز پڑھے ان ہی ترقیات کو انقلاب سے تعبیر کیا گیا ہے جس کی مراد نی سمجھنے سے ناواقف انقلاب کو عام سمجھ کر اپنے ہر انقلاب کو ترقی سمجھنے لگا اور اکثر صوفیہ کی عبارتوں میں ایسے ابہامات ہوتے ہیں جس سے کبھی وہ نشانہ ملامت اور کبھی غلط فہمی کا سبب بن جاتے ہیں اور وجہ اس کی یہ ہوتی ہے کہ ان کی نظر دوسروں پر نہ تھی کہ ان کو نقصان ہوگا بلکہ فقط اپنے ہی اوپر نظر تھی کہ اگر لوگ ہمیں برا بھی سمجھیں گے تو سمجھا کریں انہیں اس کی پروا ہی کیا ہے ہاں فقہاء کی نظر نہایت وسیع تھی ان حضرات کی اپنے اوپر تو نظر تھی ہی لیکن اس کے ساتھ ہی تمام عالم پر بھی نظر تھی ۔ وہ حضرات جامع تھے ان کا شاہی دماغ تھا انہوں نے سب کا انتظام کیا اور حکم دیا کہ ایسی کوئی بات مت کرو جس سے تم پر دوسروں کو شبہ ہو کیونکہ یہ شبہ چونکہ بلا دلیل ہوگا اس لئے صاحب شبہ کو اس کا گناہ ہوگا اور تم سبب ہوگے اس گناہ کے ۔ ان حضرات نے تو یہاں تکب عوام کی حفاظت کا اہتمام فرمایا ہے کہ یہ قاعدہ مقرر کردیا کہ مباح تو مباح اگر کسی مستحب میں بھی یہ احتمال ہوا کہ عوام کہیں اس کو مستحب کے درجہ سے بڑھا کر موکد یا واجب نہ سمجھنے لگیں تو اس مستحب کو بھی مکروہ قرار دیدیا ۔ اس حفاظت کی ایسی مثال ہے جیسے آپ کا کوئی بچہ بیمارہے اور اس کو طبیب نے حلوا مضر بتایا ہے تو آپ اس کو ضرر سے بچانے کے لئے یہاں تک اہتمام