ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اوقات جب ذکر کرنے بیٹھتا ہوں تو نیند کا بہت غلبہ ہوتا ہے اس کا کیا علاج کروں ۔ حضرت نے فرمایا کہ نیند کا علاج سونا پڑکر سورہا کرو جب نیند بھر جائے اٹھ کر پھر ذکر پورا کرلیا حضرت کے ایک اور خادم تھے جو صاحب علم بھی تھے انہوں نے باوجود ممانعت کے ریاضات اور مجاہدات مین اتنی زیادتی کی کہ پیس کا غلبہ ہوگیا ۔ انہیں کشف ہونے لگا تھا کیونکہ کبھی پیس کے غلبہ سے بھی کشف ہونے لگتا ہے ۔ نیز اس سے اخلاط میں اشتعال پیدا ہوجاتا ہے ۔ انہیں اسی اشتعال اخلاط کی وجہ سے نورانی حروف مین کچھ عربی عبارتیں بھی لکھی ہوئی نظر آتی تھیں جب حضرت گنگوہی کو اس حال کی اطلاع دی گئی تو فرمایا کہ عنقریب ان کو جنون ہونے والا ہے ۔ چنانچہ جنون ہوگیا پھر یہاں تک نوبت پہنچی کہ ایک درخت کے نیچے ننگ دہڑنگ بیٹھے رہے تھے نہ نماز نہ روزہ ۔یہ انجام ہوا اس کا مولانا رومی فرماتے ہیں گر طمع خواہد زمن سلطان دیں خاک بر فرق قناعت بعد ازیں پس اگر وہ آرام ہی کرانا چاہیں تو آرام کرو اور مجاہدہ پر خاک ڈالو ۔ یہ تو معالجہ ہے مریض کو کیا حق ہے کہ اس میں اپنی رائے کو دخل دے ۔ طبیب صاحب بصیرت ہوتا ہے کبھی بد پرہییزی تک بھی کراتا ہے مگر باطنی بد پرہیزی معصیت کے درجہ میں نہیں ہوتی ۔ اسی لئے شیخ کی ضرورت ہے گو یہ صحیح ہے کہ کتابوں میں سب کچھ ہے لیکن ان میں کلیات ہی تو ہیں یہ جزئیہ تو نہیں کہ اس حالت میں یوں کرو اس حالت میں یوں کرو ۔ اس کو شیخ محقق ہی تجویز کر سکتا ہے کتوبوں سے خود تجویز کرنے اور شیخ سے تجویز کرانے میں بس ایسا فرق ہے جیسا کسی نے اس شعر میں اشارہ کیا ہے گر مصور صورت آن دلستان خواہد کشید لیک حیرانم کہ نازش راچساں خواہد کشید محبوب کا فوٹو تو لے لیا لیکن اس میں نازو انداز کہاں ۔ بس ایک ٹھوس