ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
متعلق مجھ سے کہا ہ فلاں صاحب کی تفسیر میں جو اردو کے مشہور مضمون نگار ہیں سود کے متعلق یہ لکھا ہے میں نے کہا کہ آپ ڈپٹی کلکٹر ہیں فیصلے کرتے ہیں آپ مجھے قانون کی اردو کتاب دیجئے میں نے عربی اور فارسی بھی پڑھی ہے اس لئے اردو کا سمجھنا میرے لئے کیا مشکل ہے اس کی شرح لکھ کر آپ کو دوں ۔ اور میں یہ وعدہ کرتاہوں کہ اس شرح کو کتاب کے الفاظ پر منطبق کردوں گا پھر آپ اس تاریخ سے اسی شرح کے مطابق اپنے فیصلے لکھا کریں ۔ اگر آپ ایسا کریں تو کیا گورنمنٹ سے آپ پر لتاڑ نہ پڑے ضرور پڑے اور سخت باز پرس ہو اس صورت میں آہ یہ جواب دیں کہ ایک ماہر زبان کی شرح کے مطابق میں نے فیصلے دئے ہیں تو کیا یہ جواب قبول ہوگا ہرگز نہیں بلکہ یہ تنبیہ ہوگی کہ یہ مانا کہ وہ زبان جانتا ہے لیکن فن تو نہیں جانتا اس لئے اس کی رائے قانونی امور میں معتبر نہیں ہوسکتی ۔ اسی طرح فلاں بیچارہ کیا جانے کہ تفسیر کسے کہتے ہیں اھ پھر فرمایا کہ افسوس جو اٹھتا ہے سب سے پہلے قرآن پر یا دین پر مشق کرتا ہے چنانچہ دین پر ایک مشق یہ بھی کی جاتی ہے کہ احکام دینیہ سے مقصود بالزات صرف مصالح دنیویہ کو قرار دیا جاتا ہے ہم کو اس کا انکار نہیں کہ ان احکام سے بعجے دنیوی مصلحتیں بھی حاصل ہو جاتی ہیں لیکن وہ ان کے لئے موضوع تو نہیں مثلا نماز باجماعت سب ملکر نماز پرھیں گے تو آپس میں اتفاق ہوگا یہ تو نہیں کہ نماز باجماعت کا حکم ہی اتفاق کے لئے ہے اگر یہ بات ہے تو کلب گھر کو زیادہ ترجیح ہوگی کیونکہ مسجد میں تو اکثر نمازی امام تک کو بھی نہیں پہچانتے اور کلب گھر میں س ممبر ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور آپس میں خوب میل جول ہوتا ہے جس سے محبت بڑھتی ہے اور اتفاق پیدا ہوتا ہے ۔ تو کلب گھر میں جانے کا اہتمامجماعت سے بھی زیادہ کرنا چاہئے ۔ اگر دنیوی حکمتوں ہی پر مدار احکام رکھا جائے گا تو پھر ہمیشہ احکام بدلا کریں گے کیونکہ کبھی وہ حکمت کسی چیز سے حاصل ہوگی اور کبھی کسی چیز سے رہا ترتب بدون مقصودیت کے اس انکار نہیں جیسے کوئی حج