ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اللہ علیہ وسلم کا امتی دوا تو طبیب سے پوچھے گا اور یہ حضور سے پوچھے گا کہ یہ دوا حلال ہے یا حرام ۔ ایک اورزیادہ قوی نظیر یاد آئی ۔ فن باغبانی کا ایک معمول ہے جس کو تابیر کہتے ہیں اس کی ترکیب یہ ہے کہ کھجور کے درختوں میں ایک نر ہوتا ہے ایک مادہ ۔ نر میں صرف پھول نہیں آتا اور مادہ پر پھول بھی آتا ہے اور پھل بھی ۔ نر کے پھولوں کو لیکر مادہ کے نیچے کھڑے ہوکر اوچھالا جاتا ہے وہ ٹہنیوں کو مس کرتے ہوئے نیچے گرجاتے ہیں ۔ بس اسی سے کھجور کے مادہ درخت کو گویا حمل رہ جاتا ہے اس کا پھر یہ اثر ہوتا ہے کہ پھل بہت زیادہ آتا ہے اسی کو تابیر کہتے ہیں تو فن باغبانی کا یہ گویا ایک مسئلہ ہے جس کو اہل مدینہ سب جانتے تھے اور وہ ہر سال اسی کے مطابق عمل کرتے تھے اور یہ محض ایک دنیوی بات تھی لیکن جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے اس عمل کو دیکھ کر حضور کو شبہ ہوا کہ کہیں یہ عمل شگون کے طور پر تو نہیں کیا جاتا ۔ دیکھئے اگر نبوت کے لئے فم باغبانی پر پورا عبور لازم ہوتا تو یہ شبہ ہی نہ ہوتا مگر چونکہ محض شبہ تھا یقین نہ تھا اس لئے آپ نے حضرات صحابہ رضی اللہ عنھم کو بہت ہی ہلکے لفظوں میں اس عمل سے منع فرمایا یعنی صرف یہ فرمایا کہ اگر ایسا نہ کرو تو اچھا ہے ۔ حضرات صحابہ رضی اللہ عنھم تو حضور کے جان نثار تھے اور حضور کے اشاروں پر چلتے تھے اس لئے انہوں نے جب فصل آئی تو اس معمول کو ترک کر دیا لیکن اس کا یہ اثر ہوا کہ اس سال پھل بہت کم آیا ۔ جب حضور کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ نے اس عمل کی اجازت عطا فرمادی اور فرمایا انتم اعلم بامور دنیا کم یعنی یہ محض تجربہ کی بات تھی احکام ست اس کا کچھ تعلق نہیں اس کو تم زیادہ جانتے ہو باقی احکام خواہ وہ دنیا ہی کے متعلق ہوں اس میں ان اہل تجربہ کو بھی اتباع لازم ہوگا بعض اہل زیع نے اس حدیث سے یہ استنباط کرلیا کہ نکاح طلاق میراث وغیرہ یہ سب دنیوی باتیں ہیں ان کے متعلق جو فقہاء نے مسائل لکھے ہیں ان پر عمل ضروری نہیں کیونکہ حضور کا ارشاد ہے انتم اعلم بامور دنیا کم