ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
یکے قطرہ از ابر نیساں چکید حجل شد چو دریائے پہنا بدید الی قولہ کہ جائے کہ دریاست من کیتم گر اوہست حقا کہ من نیستم ع گراوہست حقا کہ من نسیتم یعنی میری تو اس کے ساتھ یہ نسبت ہے کہ اگر وہ ہست ہے تو میں نیست ہوں ثم الی قولہ بمہ گرچہ ہستند ازاں کمترند کہ باہستیش نام ہستی بدند مقام ثالث مگر دیدہ باشی کہ درباغ وراغ بتا بدہمی کرمکے چوں چراغ کسے گفت کالے کرمک دل فروز چہ بودت کہ دیگر نیائی بروز ببین کرمک آتشیں خاک زاد جواب از سر روشنائی چہ داد کہ من روز وشب جزبہ صحرانیم ولے پیش خورشید پیدا نیم ایک اور مثال سمجھو ۔ کیا ستارے دن میں آسمان پر موجود نہیں ہیں ضرور موجود ہیں لیکن ان کا وجود آفتاب کے سامنے اتنا مضمحل ہوگیا ہے کہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ گویا ان کا وجود ہی نہیں پس بالکل اسی طرح گو ممکنات کا وجود تو ہے لیکن واجب کے وجود کے سامنے بالکل مضمحل اور کالعدم ہے جس کو یہ اضمحلال درجہ حال میں محسوس ہونے لگتا ہے اس کی نظر پھر اور کسی کے وجود کی طرف ہوتی ہی نہیں لیکن عدم واقعی کو تو مستلزم نہیں ۔ یہ بات اتنی سہل ہے کہ ایک گنوار کوبھی سمجھایا جاسکتا ہے غرض اس مسئلہ وحدۃ الوجود کی حقیقت تحقیق علمی کے درجہ میں تو ہم سب سمجھ سکتے ہیں لیکن صرف اس سے عارف نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ عارف کا حال ہوتا ہے ہمارا محض قال ہوتا ہے باقی