ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
حکومت دکھلانے پر ہرگز قادر نہ ہوسکے گا ۔ اب تحصیلدار صاحب لاکھ سوچتے ہیں کہ میں تحصیلدار ہوں حاکم ہوں اور ساری تحصیل پر میری حکومت ہے اور ان سب باتوں کو مستحضر کرکے وہ چاہتا ہے کہ اسی جوش سے اپنے چپراسی کو حکم دے مگر اس پر قادر ہی نہیں ہوتا اور آواز ہی نہیں نکلتی بلکہ اس وقت اگر اس کے ساتھ کوئی ادب اور تعظیم کا برتاؤ کرے تو وہ بھی اس کوناگوار ہو ۔ گو قانون سے اس کو نہ تعظیم کے لئے اٹھنا ضروری ہے نہ عدالت کے وقت کے بعد وہاں موجود رہنا ضروری لیکن بھلا وہ بیٹھا تو رہے یا اٹھ کر وہاں سے چلا تو جاوے اگر ایسے وقت بہ تکلف جانے کا قصد بھی کرتا ہے تو ایک ایک قدم سو سومن کا ہو جاتا ہے اور آگے نہیں پڑتا بلکہ عجب نہیں کہ مارے رعب کے بےہوش ہوجاوے چنانچہ بعضے گوارہ رعب حکومت سے بر سر اجلاس بےہوش ہوگئے ہیں اور بعضےکچھ کا کچھ کہہ گئے یہاں تک کہ حاکم کو یہ کہنا پڑا کہ انہیں باہر لے جاکر کچھ ٹہلاؤ تاکہ ان کے حواس درست ہوں لیکن جب واپس آئے تو پھر حواس گم بس یہ ہے وحدۃ الوجود جو کیفیت اس تحصیلدار کی وائسرائے کے سامنے ہوئی اگر یہی کیفیت بندہ کی حق تعالٰی جل شانہ کے سامنے ہوتو وہ وحدۃ الوجود ہے اسی کو شیخ سعدی علیہ الرحمۃ نے کئی مقام پر مختلف عنوانات سے بوستان میں بیان کیا ہے ۔ میں ان مقامات کے ابتدائی حصوں کے پتے دیتاہوں کہ اگر کسی کا دل چاہے دیکھ لے ۔ مقام اول رئیس دہے باپسر در دہے گذشتند بر قلب شاہ نشہے الی قولہ تو اے غافل از حق چناں درد ہی کہ بر خویشتن منصبے می نہی مقام ثانی