ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
نامناسب سوالات کا جواب نہیں دیتا تو میرے پاس دھمکی کے خطوط آتے ہیں کہ حدیث میں ہے من سئل عن علم فکتمھ الجمھ اللہ بلجام النار یوم القیمۃ یعنی اگر کسی سے کوئی علم کی بات پوچھی جاوے اور وہ اس کو نہ بتلاوے تو اس کو دوزخ کی لگام لگائی جاوے گی ۔ اس قدر بدتہزیبی پھیل گئی ہے کہ مسئلہ پوچھتے ہیں اور یہ حدیث لکھتے ہیں ارے بھائی جس سے مسئلہ پوچھا انہوں نے جواب نہیں دیا کیونکہ وہ سائل کے مناسب نہ تھا بہت سے ایسے مسائل ہیں جو عوام کے سمجھنے کے نہیں دیا کیونکہ وہ سائل کے مناسب نہ تھا بہت سے ایسے مسائل ہیں جو عوام کے سمجھنے کے نہیں مثلا تقدیر کا مسئلہ یا تصوف کا کوئی باریک مسئلہ مثلا وحدۃ الوجود فرض کیجئے کوئی عامی ایسا مسئلہ پوچھتا ہے تو اس کو کیا جواب دیا گیا تو وہ گمراہ ہو گا ۔ سو وہ کوئی ایسا ہی مسئلہ تھا اس نے انہیں یہی حدیث سنائی اور کہا کہ قیامت میں تمہارے دوزخ کی لگام لگائی جاوے گی انہوں نے اس کو خوب جواب دیا کہا کہ بہت اچھا جب قیات میں میرے لگام لگے اور میں آپ کو مدد کے لئے بلاؤںتو اس وقت مت آئے گا آپ بے فکر رہئے آپ کو تکلیف نہیں دوں گا اور اگر مدد کے لئے بلاؤں تو مت آنا تم میری فکر میں نہ پڑو ۔ ایسے موقعوں پر میں بھی یہی جواب دیدیا کرتا ہوں ہرشے کے قواعد ہیں بات یہ ہے استفتاء اور افتاء یعنی سوال اور جواب کے بھی قواعد ہیں ان قواعد کے اندر رہ کر جواب دینا چاہئے ایسا تابع عوام نہ ہو جانا چاہئے کہ وہ جیسا بھی سوال کریں اس کا جواب ضرور دیدیا جائے چاہے وہ جواب ان کے مناسب ہو نہ ہو ۔ مگر آج کل تو بس اس کی کوشش ہے کہ کوئی بد اعتقاد نہ ہو جاوے اور یہ سمجھ لے کہ ان کو کچھ آتا نہیں میں کہتا ہوں کہ اگر واقع میں بھی نہ آتا ہوتو اس میں عار کی کیا بات ہے ۔ بزر چمبر جو شیروان کا وزیر تھا ایک دانشمند شخص تھا اس کا شمار حکماء میں ہے اس سے کسی بڑھیاں نے کوئی بات پوچھی اس نے صاف کہہ دیا کہ مجھے معلوم نہیں