ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
جاؤں گا ۔ سو اچھا ہوگیا میں نے کہا کہ میں آپ کے اس سچ سے بہت خوش ہوا ۔ اب جس طرح احسان کا بدلہ احسان ہے چنانچہ اللہ تعالٰٰی کا ارشاد ہے ۔ ھل جزآء الاحسان الا الاحسان ۔ اسی طرح سچ کا بدلہ سچ ہے ھل جزاء الصدق الا الصدق آپ نے سچ بولا ہے تو میں بھی اس کے بدلہ میں سچ ہی کہتا ہوں اور وہ سچ یہ ہے کہ اب تم عمر مجھ کو اپنی صورت مت دکھلاؤ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور انہیں اس کا کچھ قلق بھی نہ ہوا کیونکہ انہوں نے تو گل بنفشہ پیا تھا بیعت نہیں کی تھی یعنی دوا سمجھ کر بیعت کی تھی ۔ بیعت سے مقصود جسمانی صحت تھی وہ حاصل ہوگئ اب وہ انتقال کر گئے غرض ترکوں کی شکست سے یہاں تک مسلمانوں میں تزلزل پیدا ہوگیا تھا اسی کے متعلق جامع مسجد دہلی میں ایک بڑا عظیم الشان جلسہ ہوا تھا جس میں میں بھی مدعو تھا میں سمجھ گیا کہ آج کل جو جلسے ہوتے ہیں وہ انگریزی طرز کے ہوتے ہیں وہی طرز اس میں بھی اختیار کیا جائے گا ۔ یعنی کچھ شاعر ہوں گے کچھ قوی مرشئے ہوں گے کچھ قومی نوحے ہوں گے اور جانے کیا کیا خرافات ہوں کی میں نے ان چیزوں سے بچنا چاہا لیکن اگر اس کے متعلق کسی سے کچھ کہتا تو بھلا کون سنتا اس لئے میں نے اس کی ایک ترکیب کی اور وہ بھی انہیں لوگوں کے اصول کے مطابق میں نے کہا کہ میں اس شرط پر جلسہ میں شریک ہوسکتا ہوں کہ اس جلسہ کا صدر میں ہوں گا ۔ یہ لوگ اپنے آپ کو بہت ہوشیار ہیں لیکن میری ترکیب کو کوئی نہ سمجھ سکا ۔ خوشی سے سب نے منظور کرلیا اور کہا کہ صاحب یہ ہماری قسمت کہاں تھی کہ بلا درخواست ہی آپ اپنے لئے صدارت تجویز فرمارہے ورنہ ہماری درخواست پر بھی شاید منظوری نہ ہوتی ۔ غرض جلسہ ہوا اس وقت جامع مسجد میں عام بیان کی اجازت بھی نہیں ملتی تھی لیکن اس لے لیے کو شش کرکے حاصل کرلی گئ ۔ میں نے اس جلسہ میں ان سارے شبہات کا شافی جواب بہت تفصیل کے ساتھ