ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
لان یکون اکلی کلہ صلوۃ خیر من ان یکون صلوتی کلھا اکلا یعنی میرا کھانا اگر نماز بن جائے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ کوئی میری نماز کھانا بن جائے ۔ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ اس اصل پر ایک تفریع فرمایا کرتے تھے ۔ اگر کوئی ہجرت کر کے مکہ معظمہ میں قیام کرنا چاہتا اور حضرت کو فراست سے اسکا یہ مذاق معلوم ہو جاتا کہ اس کو مکہ معظمہ میں ویسی جمیعت نہ ہوگی جیسی ہندوستان میں تو اس کو ہجرت کی اجازت نہیں دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر ہندوستان میں جسم ہو اور مکہ میں قلب تو یہ اس سے اچھا ہے کہ مکہ میں جسم ہو اور ہندوستان میں قلب ۔ میں نے مکہ میں ایک قصہ سنا تھا کوئی رئیس جاورے کے تھے یا اور کسی جگہ کے ان کو کسی جرم میں جلا وطن کیا گیا لیکن اختیار دیا گیا کہ اپنی پسند کا کوئی مقام تجویز کرلیں انہوں نے مکہ معظمہ میں رہن پسند کیا اس کی ان کو اجازت مل گئ جس پر وہ بہت خوش ہوئے اور بہت ذوق و شوق کے ساتھ مکہ معظمہ پہنچے مگر وہاں جاکر ان کا یہ حال سنا کہ گزر گاہ پر کھڑے حسین عورتوں کو گھورا کرتے تھے یہ شغل تھا مکہ میں ۔ حدیث سے یہ مسئلہ سمجھنے کے بعد جمیعت کی مقصودیت کا مزید اطمینان ہوگیا کیونکہ یہ حدیث گویا نص ہے اس مسئلہ میں اور اشتراک علت ہے یہ حدیث ماخذ ہوگئی جمیع اشغال کی کیونکہ جتنے اشغال ہیں وہ جمیع خواطر ہی کے لئے ہیں گو وہ مقصود بالزات نہیں اور اس میں مشائخ نے یہاں تک وسعت کی ہے کہ بعض اشغال جوگیوں تک لے لئے ہیں مثلا جس دم یہ جوگیوں کے یہاں کا شغل ہے مگر چونکہ ان کا مذہبی اقومی شعار نہیں ہے اور خطرات کے دفع کے لئے نافع ہے اس لئے اس کو بھی اپنے یہاں لے لیا ہے ۔ اور اس میں کچھ حرج نہیں نہ اس میں تشبہ ممنوع ہے کیونکہ جو چیز کسی دوسرے فرقے کا نہ قومی شعار ہو نہ مذہبی شعار ہو محض تدبیر کے درجہ میں ہوا اس کو تدبیر ہی کی حثیت سے کسی نفع کے لئے اختیار کرلینے میں کوئی محزور شرعی نہیں ہے چونکہ حبس