ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ذوق کا اتباع بھی موثر ہوتا ہے مگر عاجلا اور منقول کا اتباع موثر ہے آجلا الخ انہوں نے استفسار کیا تھا کہ تسبیحات بلا تحریک لب بہ تحریک لب بہ تحریک ادنٰی لسان کی عادت جاری ہے گو اس کی ہدایت نہیں مگر مجھے اس سے ذوق ہے اھ ۔ حضرت اقدس نے اس کی یہ شرح فرمائی کہ عاجلا موثر ہونے کے یہ معنے ہیں کہ اس سے کیفیات پیدا ہوجاتی ہیں جو دنیا میں معین مقصود ہوتی ہیں مگر آجلا موثر منقول ہی کا اتباع ہے کیونکہ اس کا نفع آخرت میں ہوتا ہے اس پر ایک معزز طالب نے پاس انفاس کے متعلق سوال کیا ۔ فرمایا کہ یہ اشغال میں سے ہے ۔ اس سے یکسوئی ہوتی ہے ۔ اور خطرات دفع ہوتے ہیں ۔ اسی طرح ذکر کے مختلف طریق میں جمیعت ہو اس کو اختیار کرنا چاہئے کیونکہ جمیعت گو خود مقصود نہیں لیکن مقدمہ ہے حصول مقصود کا اور مقدمات کا مقصود میں بہت دخل ہے کیونکہ بعض اوقات براہ راست مقصود حاصل کرنے میں دشواری ہوتی ہے اس واسطے مشائخ نے مقصد کے واسطے کچھ مقدمات تجویز کئے ہیں اور ان کو عملا سے کسی کو اختیار کیا جائے ۔ اس میں خود ہی فیصلہ کرلے یعنی جس میں دلچسپی اور جمیعت زیادہ ہو وہی زیادہ نافع ہوگا ۔ اور یہ مسئلہ کہ یہ جمیعت مطلوب اور نافع ہے قواعد فن سے نیز تجربہ سے تو مجھے معلوم تھا ہی اور مشاہدات کے لئے کسی دلیل شرعی کی ضرورت نہیں ہوا کرتی لیکن جی چاہتا تھا کہ اس باب میں کوئی نص بھی مل جائے ۔ اللہ تعالٰی کا شکر ہے کہ آج یا کل اس کی ایک دلیل شرعی کی ضرورت نہیں ہوا کرتی لیکن جی چاہتا تھا کہ اس باب میں کوئی نص بھی مل جائے ۔ اللہ تعالٰٰی کا شکر ہے کہ آج یا کل اس کی ایک دلیل شرعی ذہن میں آگئی ۔ حدیث میں ہے کہ اگر کھانا تیار ہوا اور ادھر نماز پڑھے سو اس کی علت صرف یہ ہے کہ اگر پہلے نماز پڑھی تو طبیعت مشوش رہے گی نماز میں جمعیت نہ ہوگی اور اس کے عکس میں نماز جمیعت کے ساتھ ادا ہوگی اور کھانا تشویش کی حالت میں ہوگا حضرت امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے عجیب عنوان سے بیان فرمائی ہے ۔