ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
نے کسی کو ایک قطعہ بھی نہیں دیا کیونکہ مجھے دیکھنا تو صرف یہ ہوتا ہے کہ اس نے اپنی طرف سے عزم بھی کرلیا ہے کسی کو ذلیل کرنا تھوڑا ہی مقصود ہوتا ہے ۔ غرض یہ طریق نازک بہت ہے اس میں شیخ کو بد دل کرنا سم قاتل ہے ہمارے دادا پیرحضرت میانجی صاحب ایک مرید کا واقعہ ہے وہ ایک زمانہ میں حضرت میانجی صاحب کی شان میں گستاخی کیا کرتے تھے کیونکہ خشک مولوی تھے اورمولوی بھی برائے نام ہی تھے ۔ ان کو گستاخی کرتے ایک مدت گزرگئی پھر وہ خود پچھتائے اور حضرت سے بیعت کی درخواست کی حضرت کی عالی ظرفی تھی کہ درخواست پر بیعت فرما لیا ۔ ورنہ ایسی حالت میں بشاشت کہاں رہتی ہے جب بیعت کے بعد ایک معتدبہ مدت گذر گئی تو ایک دن میانجی صاحب نے ان سے صاف صاف کہہ دیا کہ مولوی صاحب میں نے بہت کوشش کی کہ میرے قلب پر سے وہ اثر جاتا رہے مگر وہ اثر باقی ہے ۔ اور میں جب آپ کی طرف توجہ کرتا ہوں تو آُپ کے وہ سارے کلمات ایک دیوار آُہنی بن کر حائل ہوجاتے ہیں اس صورت میں آپ کو مجھ سے کچھ نفع نہیں پنچ سکتا چونکہ اس طریق کا مدار سراسر خلوص اور دیانت پر ہے اس لئے میں آپ کو اس حالت کی اطلاع کر کے مشورہ دیتا ہوں کہ اور کسی شیخ سے رجوع کیجئے جب مجھے معلوم ہے کہ مجھ سے آپ کو نفع نہیں پہنچ سکتا تو پھر بھی آپ ساتھ فضول لٹکائے رکھنا خیانت ہے آپ کوئی اور شیخ ڈھونڈھیں اھ ۔ اب یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے ۔ اور واقعات دیکھ کر وہ سوال پیدا ہوا ہے وہ یہ کہ اگر ایک سے مناسبت نہ ہو اور دوسرے سے مناسبت ہو اس کا تو تدارک اس طرح ہوسکتا ہے لیکن اگر کسی کی ایسی طبیعت ہو کہ کسی سے بھی مناسبت نہ ہو وہ طریق سے کیسے مستفید ہو یا مجرم ہی رہے اس کا جواب عام اہل طریق کے نزدیک تو نفی میں ہے مگر میں نے قواعد سے اس کے لئے بھی ایک طریق تجویز کیا ہے وہ یہ کہ ایسے شخص کے لئے بہتر یہ ہے کہ کسی شیخ سے تعلق نہ کرے کیونکہ کیس شیخ سے تعلق کرنا وصول الی اللہ اور قرب حق کو شرط نقلی یا