ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
متعلق ان کے خیالات تھے وہ ظاہر کردئے پھر حافظ احمد صاحب سے بھی تحقیق کی ۔ چھوڑا تھوڑا ہی ۔ اچھی طرح تحقیق کی آخر بادشاہی کررہے ہیں اگر اہل نہ ہوتے تو اللہ تعالٰی سلطنت کیوں دیتے حافظ احمد صاحب نے کہا کہ جیسا میں ویسا وہ ۔ اس سے اور مزید اطمینان ہوگیا ۔ پھر اپنی تحقیقات کو ختم کردیا اور پھر کسی کے کہنے سننے کا کچھ اثر نہ لیا حالانکہ میں نواب صاحب سے کبھی ملا بھی نہیں پھر اگر کہنے سننے کا اثر نہ لیا حالانکہ میں نواب صاحب سے کبھی ملا بھی نہیں پھر اگر کسی نے کچھ کہنا چاہا تو کہہ دیا کہ میں مولوی عبد الرحمن صاحب سے تحقیق کر چکا ہوں اور میں ان کو ایسا سچا سمجھتا ہوں کہ اگر میں انہیں اپنی آنکھوں سے بھی کوئی گناہ کبیرہ کرتا ہوا دیکھ لوں جب بھی انہیں سچا سمجھوں اور اپنی آنکھوں کو جھوٹا سمجھوں اور یوں کہوں بل سکرت ابصارنا بل نحن قوم مسحورون میری آنکھوں کو جانے کیا ہوگیا جو ایسا دیکھ رہی ہیں کسی نے ان پر جادو کردیا ہے نواب رام پور اور نظام حیدر آباد جیسے دنیاداروں کا تو یہ خیال ہے تو بھلا حضرات صحابہ کو حضور کی نسبت شبہ ہوسکتا تھا ۔ غرض حضور کا یہ فرمانا ان پر بڑا گراں ہوا عرض کیا کہ یارسول اللہ کیا آپ پر بھی کوئی شبہ ہوسکتا تھا ۔ حضور نے فرمایا کہ شیطان انسان کے بدون کے اندر ایسا سرایت کرجاتا ہے جیسے خون ۔ پھر فرمایا ۔ خشیت ان یقذف فی قلو بکما شیئا یعنی مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں شیطان تہمارے دل میں وسوسہ نہ ڈالے اس لئے میں نے اپنی براءت کی ۔ معلوم ہوا کہ مواضع تہمت سے بھی بچنا ضروری ہے ۔ چنانچہ یہ بھی ایک حدیث ہے اتقو مواضع التھم گو بعض محدثین نے اس حدیث کی سند میں کلام کیا ہے لیکن خود یہ مضمون تو حدیث صحیح سے ثابت ہے ۔ مانا کہ ان لوگوں کا خیال غلط ہے لیکن خود یہ مضمون تو حدیث صحیح سے ثابت ہے ۔ مانا کہ ان لوگوں کا خیال غلط ہے لیکن آپ تو مہتم ہوئے اور مواضع تہمت سے بھی بچنے کی تاکید ابھی حدیث سے معلوم ہوچکی ہے ۔ جب حدیث موجود قرآن تو پھر اور کیا چاہئے کیا قرآن وحدیث سے معلوم ہوچکی ہے ۔ جب حدیث موجود قرآن موجود تو پھر اورکیا چاہئے کیا قرآن وحدیث یہودی ونصاری