ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
کے عمل کے لئے ہیں کیا حق واجب کو وصول کرنا تو ضروری ہے ۔ مگر دینی مصلحت کا لحاظ کرنا ضروری نہیں ۔ مولوی عبد الماجد صاحب روایت کرتے تھے ۔ کہ ایک لیڑر نے ان سے کہا کہ میرا ایمان تو قریب زوال کے ہوگیا تھا کیونکہ مولویوں کی طرف سے مجھے بہت بدگمانی ہوگئی تھی علماء کی حالت دیکھ کر میرا ایمان پر قائم رہنا مشکل تھا ۔ اسلام پر جو میں قائم ہوں تو مولانا محمود حسن صاحب کو دیکھ کر ۔ اگر ان کو دیکھ کر لوگوں کے ایمان تازہ ہوں بلکہ میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ چاہئے یہ حالت ریاہی سے ہو ۔ ریا سے خود اس عمل کا ثواب تو نہ ہوگا مگر اس کا یہ عمل سبب ہوگیا عزت دین کا ۔ یہاں اہل علم کو یہ شبہ ہوگا کہ انما الاعمال بانیات ارشاد ہے پھر بدوں قصد کے ثواب کیسے ہوگا ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ بلانیت کے اعمال کا تو ثواب نہیں ہوتا لیکن غیر اختیاری خیر کا تو ہوتا ہے ۔ چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر کوئی شخص کھیتی بووے یا کوئی درخت لگاوے اور اس میں سے کوئی انسان یا بہیمہ کھاوے تو اس کو اجر ملتا ہے دیکھئے یہاں نیت کہاں ہے بلکہ اس کے خلاف کی نیت اور کوشش ہے کہ کھانے والے کو روکتا ہے ۔ کھلانے کی نیت تو کہاں اگر بہائم کو کھاتا ہوا دیکھ لے تو ڈنڈوں سے خبر لے تو دیکھئے جس انتفاع کا وہ مخالف ہے اور اپنے عمل سے اس پر دلالت بھی قائم کررہاہے کہ میری نیت اس کی نہیں ہے پھر بھی اجر ملتا ہے تو بلانیت اجر ملنا صرف سییت خیر کا بھی ثواب ہوتا ہے باقی اگر یہ کہا جاوے کہ مباشرت ریا کا تو گناہ ہوگا تو میں کہتاہوں ان الحسنات یذھبن السیئات وہ ریا بھی