ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
فالقدر منتصب والقدر مخصوص آپ نے قدر کی تو حفاظت کی اور اپنے قدر کی حفاظت نہ کی ۔ اللہ کے بندوں نے تو دین کی حفاظت کے لئے سلطنیں چھوڑ دی ہیں اور آپ سے گیارہ دن کی تنخواہ بھی نہیں چھوڑی گئی یہ دین کی عزت کے مقابلہ میں چیز ہی کیا ہے ۔ اجی ہم نے مانا کہ ان کے ہاں کا قانون ظلم ہے بلکہ یہ بھی مان لیا جائے کہ وہ لوگ اظلم الظالمین ہیں تو یہ ان کے ذمہ ہے آپ کو ان سے ایسی رکیک چیز کے لئے نزاع کرنا شان علم کے خلاف ہے ۔ بزرگوں نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مکان میں چور آئے اور ان کو خبر بھی ہوگئی لیکن وہ خود قصدا سوتے بن گئے تاکہ وہ اطمینان سے چوری کرلیں کیونکہ انہوں نے یہ خیال کیا کہ بےچاروں کو احتیاج تھی جب ہی تو چوری کرنے آئے ہیں اگر آپ کی یہ حرکت فتح پور والوں کو معلوم ہوگئی تو فتح پور کی ساری فتح ہزیمت سے بدل جائے گی اب آپ فورا سابق مدرسہ کے اراکین کو لکھ بھجیئے کہ میرا اب کچھ مطالبہ نہیں اور یہ ظاہر نہ کیجئے کہ اشرف علی کے کہنے سے میں نے ایسا کیا ۔ میری طرف منسوب نہ کیجئے گا ورنہ اس کے یہ معنے ہوں گے کہ آپ مجبوری ہوکر دست بردار ہوئے اور جو اثر ہونے والا ہے وہ نہ ہوگا ۔ یہ باتیں تو ایسی ہیں کہ اہل علم میں طبعی ہونی چاہئیں ۔ وہ پیسہ کے دن رہیں گے اور یہ بات ہمیشہ رہے گی کہ دیکھئے آج کل کے علماء ایسے رہ گئے ہیں اور اگر کسی لیڈر کو خبر ہوگئی تو وہ اس بات کو اچھالیں گے ۔ کیونکہ وہ پہلے ہی سے علماء سے بد گمان ہیں ۔ آپ اس بدگمانی کا منشا ان کے ہاتھ میں دے رہے ہیں ۔ اور لیڈروں کی بھی تو حفاظت ہمارے ذمہ ہے آخر وہ بھی تو امت محمدیہ میں داخل ہیں حضور سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار اعتکاف میں تھے کہ ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اجازت لیکر حضور کی خدمت میں حاضر ہوگئیں ۔ حضور کی خدمت میں وہ تشریف رکھتی ہی تھیں کہ اتنے میں دو صحابی ادھر سے گذرے ۔ آپ نے فورا فرمایا علی رجلکما ذرا ٹھہرو پھر حضور نے حضرت صفیہ سے فرمایا کہ گھر میں جاؤ ۔ جب وہ تشریف