ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
رہی ہے جس میں وہ اس سے پہلے ملازم تھے ۔ اول حضرت اقدس نے اس نزاع کی تصیل دریافت فرمائی معلوم ہوا کہ اس مدرسہ کے قواعد کی بناء پر اراکین کے نزدیک رقم متنازع فیہا کا استحقاق ان مولوی صاحب کو نہیں ہے ۔ حضرت اقدس نے فرمایا کہ اول تو اس مدرسہ کے قواعد کے خلاف یہ رقم معلوم ہوتی ہے ۔ دوسرے قطع نظر استحقاق وعدم اسحقاق کے اہل علم کو کب زیبا ہے کہ وہ ایسے رکیک امور میں نزاع کریں ۔ یہ کیسی ہلکی بات ہے کہ چند پیسوں یا روپیوں کے لئے اتنی نزاع اور اتنا اصرار کیا جائے اگر وہ لوگ ظلما بھی آپ کا حق نہ دے رہے ہوں تب بھی میری یہی رائے ہے اور یہی مشورہ ہے کہ نزاع نہ کیا جاوے لیکن میں یہ مشورہ دیکر آپ کا حق تلف نہیں کرتا بلکہ آپ ان گیارہ دنوں کی تنخواہ مجھ سے لے لیں ۔ میں نہایت خوشی سے دیدوں گا کیونکہ اس میں دین کی اور علمائے دین کی عزت ہے اور آپ کی مصلحت یہ ہوگی کہ ان لوگوں کی نظر میں آپ کی سبکی نہ ہوگی کہ اہل علم ہوکر ایسی چھوٹی چھوٹی رقوم کے لئے اتنی نزاع کرتے ہیں بس آج ہی کارڈ لکھ دیجئے کہ جو قانون کی رو سے میرا ہو مجھے بتا دیجئے اس سے زیادہ مجھے نہیں چاہئے پھر فرمایا کہ یہ تو گیارہ دن ہی کی تنخواہ کا معاملہ ہے اگر ایک لاکھ روپیہ بھی آتا تو اس کو بھی لات مارنا چاہئے تھا کیونکہ اس کے مقابلہ میں اپنی آبرو اور وضع کی حفاظت زیادہ ضروری ہے مجھ سے مشورہ تو کر لیتے آپ نے یہ ایسی بات کی ہے جس سے ان لوگوں کی نظر میں صاف آپ کا مقصود روپیہ کمانا معلوم ہوا ہوگا آپ ساری دنیا میں تقوی بگھارتے پھرتے ہیں مگر اس کا خیال آپ کو کچھ نہ ہوا کہ یہ دنیا طلبی ہے جو اہل علم کی شان کے بالکل منافی ہے ۔ آپ اس سے دونی تنخواہ مجھ سے لے لیجئے لیکن اس قصہ کو ختم کیجئے ۔ مجھے آپ کی اس بات سے بہت رنج ہوا ایسی حالت میں آپ سے کیا امید ہے کہ آپ علم کی وضع کو محفوظ رکھیں گے جب دنیا کا مادہ اور منشا آپ میں موجود ہے تو ہر جگہ اس کا ظہور ہوگا بئس المطاعم حین الذل تکسبھا